تہران(نیوزڈیسک) ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملے سے چند گھنٹے قبل ہی انہیں ”اشارے“ موصول ہو گئے تھے ایرانی نشریاتی ادارے کے مطابق عباس عراقچی نے اشارے کی نوعیت بتائے بغیر صحافیوں کو بتایا کہ ہفتے کی شام سے ہی ہمیں اس حملے کے امکان کے اشارے مل گئے تھے.
اسرائیل نے ہفتے اور اتوار کی شب تہران کے یکم اکتوبر کے حملے کے جواب میں ایران میں فوجی مقامات پر فضائی حملے کیے تھے جس میں چار ایرانی سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے عباس عراقچی نے کہا کہ جب حملہ ہوا تو ہماری جانب سے ضروری اقدامات کیے گئے انہوں نے کہا کہ وہ فوجی حکام سے رابطے میں تھے اور مختلف فریقین کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ بھی کیا تاہم انہوں نے ان کے نام نہیں بتائے.
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ان کے ملک کو اسرائیل کے حالیہ حملے کے بعد جواب دینے کا حق حاصل ہے امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اپنے حملے سے قبل ایران کو پیغام بھیجا اور اسے کسی جوابی کارروائی کے خلاف خبردار کیا رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ پیغام اسرائیل اور ایران کے درمیان حملوں کے جاری تبادلے کو محدود کرنے اور وسیع تر کشیدگی کو روکنے کی کوشش ہے.
اس سے قبل صدر مسعود پیزشکیان نے کہا تھا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم اپنی قوم اور ملک کے حقوق کا دفاع کریں گے صدر پیزشکیان نے کہا کہ ایران صیہونی حکومت کی جارحیت کا مناسب جواب دے گادوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج پیر کے روزہو رہا ہے جس میں ایران پر اسرائیل کے حملے کے بعد کی صورت حال پر غور کیا جائے گا رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل کے صدر سوئٹزرلینڈ نے کہا کہ اجلاس بلانے کی درخواست ایران نے الجزائر، چین اور روس کے تعاون سے کی تھی.
Comments