تل ابیب(نیوزڈیسک) اسرائیلی وزیردفاع نے ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے سیاسی امور کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی موت ذمہ داری قبول کرتے ہوئے یمن کے حوثی راہنماﺅں کو دھمکی دی ہے کہ ان کا انجام بھی ایسا ہوسکتا ہے یہ پہلی بار ہے کہ اسرائیل نے اس حملے اور اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کی باقاعدہ ذمے داری قبول کی ہے اس کے قبل صرف یہ قیاس ہی کیا جا رہا تھا یہ اسرائیلی کارروائی تھی.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق یسرائیل کاٹز نے کہا کہ اسرائیل نے حماس اور حزب اللہ کے راہنماﺅں کو ہلاک کیا اور شام میں بشار الاسد کی حکومت گرانے میں مدد کی اور ایران کا طیارہ شکن نظام تباہ کر دیا دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ یمن سے اسرائیل پر میزائل داغے گئے ہیں جن کو تباہ کر دیا گیا ہے فوج نے ایک بیان میں کہا کہ میزائل اسرائیل کی جانب بڑھنے پر متعدد علاقوں میں شہریوں کو محفوظ شیلٹرز میں جانے کے لیے سائرن بجائے گئے البتہ ان میزائلوں کو اسرائیل کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے قبل تباہ کر دیا گیا تھا.
بیان کے مطابق ان میزائلوں سے فضا یا زمین پر کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت وسیع رقبے پر قابض حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیل پر مسلسل میزائل داغے جا رہے ہیں اسرائیل نے بھی یمن میں حوثیوں کی عسکری تنصیبات پر کئی بار بمباری کی ہے اسرائیل کے وزیردفاع یسرائیل کاٹز نے یمن کے حوثی باغیوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حوثیوں کے راہنماﺅں کا مقدر بھی حماس اور حزب اللہ کے راہنماﺅں کی طرح ہوگا لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کی اعلیٰ قیادت اسرائیل کے حملوں میں ماری جا چکی ہے یمن کے حوثی باغیوں کے ساتھ ساتھ حزب اللہ اور حماس کی پشت پناہی ایران کر رہا ہے جب کہ امریکہ سمیت کئی مغربی ممالک انہیں دہشت گرد تنظیمیں قرار دے چکے ہیں.
انہوں نے حوثی باغیوں کے حوالے سے کہا کہ ہم ان کے اسٹریٹجک تنصیبات پر حملے کریں گے اور ان کے راہنماﺅں کے سر کاٹ دیں گے انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جس طرح اسماعیل ہنیہ کو تہران، یحییٰ سنوار کو غزہ اور حسن نصر اللہ کو لبنان میں نشانہ بنایا اسی طرح کی کارروائی یمن میں حدیدہ اور صنعا میں کی جائے گی. لبنان کے جنوب اور مشرق میں حالیہ مہینوں میں ہونے والی شدید لڑائی کے دوران اسرائیلی فورسز نے حزب اللہ کے کئی اہم راہنماﺅں کو ہلاک کیا ہے اس تنازع میں کشیدگی ایک ماہ قبل اس وقت کم ہوئی جب فریقین جنگ بندی پر راضی ہوئے دوسری جانب غزہ میں ایک سال دو ماہ سے جاری لڑائی کو روکنے کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کے مذاکرات کار مصروف عمل ہیں اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے گزشتہ روز اسرائیلی پارلیمان میں خطاب میں کہا ہے کہ غزہ میں موجود یرغمالوں کی بازیابی کے لیے جاری مذاکرات میں کسی حد تک پیش رفت ہوئی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل جو کر رہا ہے وہ سب کچھ منظر عام پر نہیں لایا جا سکتامیں احتیاط کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے اور ہم ان سب کی گھر واپسی تک اقدامات کرنے سے نہیں رکیں گے اسرائیلی فورسز کا اندازہ ہے کہ سو یرغمالوں میں سے ایک تہائی کی موت ہو چکی ہے.
Comments