بیجنگ/اسلام اباد (نیوزڈیسک) چین میں کورونا کے 5 سال بعد کووڈ 19جیسا نیا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، اس وائرس کو ہیومن میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) کا نام دے دیا گیا۔ سرکاری چینی میڈیا کے مطابق وائرس سے اب تک 14 سال اور اس سے کم عمر بچوں کے نشانہ بننے کی تصدیق ہوئی ہے تاہم اس کی درست شدت تاحال واضح نہیں، یہ اس وقت چین کے ہسپتالوں میں پھیلتے ہوئے چار بڑے وائرل انفیکنشز میں سے ایک ہے، اس وائرس سے متاثرہ لوگوں میں نزلہ اور کورونا جیسی علامات کی شکایات پائی گئی ہیں، اس کے علاوہ سانس کی بیماریوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ ہیومن میٹا پینو وائرس ایک سانس کا وائرس ہے، جو بنیادی طور پر بچوں ، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتا ہے، اس وائرس کے متاثرہ افراد میں اکثر عام زکام یا فلو کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، جیسے بخار، کھانسی اور ناک بند ہونا، تاہم اس وائرس سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، یہ وائرس بالخصوص چھوٹے بچوں کے لئے سنگین تشویش کا باعث ہے۔
برطانیہ کی واروک یونیورسٹی کے وائرولوجی کے پروفیسر اینڈریو ایسٹن کا کہنا ہے کہ ایچ ایم پی وی کو صدی کے آغاز سے ہی دنیا بھر میں خطرے میں پڑنے والی آبادی کیلئے ایک اہم مسئلہ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، انفیکشن میں ممکنہ اضافے کی چھان بین کرنا انتہائی ضروری ہے، ایچ ایم پی وی کا تعلق وائرس کے اسی خاندان سے ہے جس کا تعلق ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس سے ہے، یہ ایک موسمی وائرس ہے جو نزلہ زکام اور پھیپھڑوں کے انفیکشن کا سبب بھی بنتا ہے، پچھلے تقریباً 25 سالوں میں اس خطرے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی، کسی انفیکشن کے واقعات یا پیٹرن میں تبدیلی کا دیکھا جانا ہمیشہ سے ہی تشویش کی بات رہی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کے قومی ادارہ صحت کے حکام کہتے ہیں کہ چین میں پھیلنے والے ایچ ایم پی وی وائرس کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کٹس دستیاب ہیں، اب تک ایچ ایم پی وی کا کوئی سیمپل ٹیسٹ کے لیے نہیں آیا، بارڈر ہیلتھ سروسز کا عملہ پاکستان آنے والے ہر بیمار اور مشتبہ شخص کا سیمپل وفاقی و صوبائی لیبارٹریز کو بھیج رہا ہے، قومی ادارہ صحت چینی وباء کے مسئلے کو این سی او سی میں زیرِ بحث لائے گا۔
Comments