اسلام آباد (نیوزڈیسک) 26 ویں ترمیم کے بعد آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیار سے متعلق سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، آرٹیکل 191 اے کے اختیارِ سماعت سے متعلق کیس میں عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ اسی بینچ کے سامنے کیس لگایا جائے جس نے 13 جنوری 2025ء کو کیس سنا، عدالت نے حکم نامے میں کہا کہ کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کی جاتی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ’سپریم کورٹ دفتر سے غلطی ہوگئی ہے، اسی تین رکنی بینچ کے سامنے کیس فکس نہیں ہوا جس نے 13 جنوری 2025ء کو کیس سنا تھا‘، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ ’ہمیں تھوڑا وقت دیں‘، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ ’پہلے پیر تو آنے دیں پھر دیکھ لیتے ہیں‘، اس موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ ’اس کیس میں یہ سوال ہے کہ کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچ اختیار سماعت طے کر سکتا ہے یا نہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ اس کیس کی گزشتہ سماعت 13 جنوری کو ہوئی تھی جس میں جسٹس عرفان سعادت بینچ کا حصہ تھے، تاہم جب کیس دوبارہ سماعت کیلئے مقرر ہوا تو اب جسٹس عرفان سعادت خان کی بجائے جسٹس عقیل عباسی بینچ کا حصہ ہیں، جس کے باعث عدالت عظمیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو حکم دیا کہ کیس اسی بینچ کے سامنے لگایا جائے جس نے 13 جنوری 2025ء کو سماعت کی تھی، بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر 20 جنوری تک ملتوی کر دی۔
Comments