Social

عمران خان کو قیدی نمبر الاٹ ، بشریٰ بی بی کی خواتین بیرکس میں منتقلی ہوگی

راولپنڈی(نیوزڈیسک)190 ملین پاونڈ کے ریفرنس میں سزا سنائے کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان کو قیدی قرار دیکر قیدی نمبر الاٹ کر دیا گیا ،بشریٰ بی بی کی خواتین بیرکس میں منتقلی ہوگی،کمرہ عدالت سے گرفتار کی گئی بشریٰ بی بی کا طبی معائنہ جیل ہسپتال کے ڈاکٹرز نے کیا جس کے بعد ان کا بائیومیٹرک بھی کیا جائیگا،جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل میں تمام قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو خواتین کی بیرکس میں منتقل کردیا جائے گا۔
بشریٰ بی بی کا ضروری سامان اڈیالہ جیل پہنچا دیا گیا ہے۔ سامان سے بھری ایک گاڑی اڈیالہ جیل پہنچ گئی ہے۔ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا سیل پہلے سے ہی اڈیالہ جیل میں تیار کر لیا گیا تھا۔

دوسری جانب 190 ملین پاونڈز کیس میں مجرم قرار دی گئی بشریٰ بی بی کی سزا پر عمل درآمد کا وارنٹ جیل انتظامیہ کو بھجوا دیا گیا۔

احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں ملوث پائے گئے اوران کی اہلیہ بشریٰ بی نے ان کی معاونت کی۔جج ناصر جاوید رانا نے اپنے تفصیلی میں لکھا ہے کہ عمران خان ،بشریٰ بی بی کونیب قانون کے سیکشن 10اے کے مطابق سزا سنائی گئی۔عدالت نے فیصلے میں یہ بھی کہا تھاکہ بشریٰ بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔
بشری بی بی کو نیب آرڈیننس 10 اے کے تحت 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی سنائی جاتی ہے۔بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی، اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔عدالتی فیصلے کے مطابق القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے۔ القادر یونیورسٹی فیڈرل حکومت کی تحویل میں دی جاتی ہے۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جرم ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا جاتا ہے جب کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بانی پی ٹی آئی کو مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔
احتساب عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ 190 ملین پاو¿نڈز ریفرنس میں وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے۔ استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا جو درست ثابت ہوئیں۔ استغاثہ نےٹھوس، مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، قابل انحصارشہادت پیش کی۔فیصلے کے مطابق تفتیشی افسرسمیت متعدد گواہوں پرطویل جرح بھی انہیں متزلزل نہ کرسکی۔
ان کی شہادتیں تسلسل اور ربط کی حامل تھیں۔ معمولی تضادات ہو سکتے ہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے۔ وافر مواقع ملنے کے باوجود استغاثہ کے موقف کو جھٹلا نہیں سکا۔عدالت نے فیصلے میں مزید لکھا کہ ملزمان کےدفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بھی بے وقعت تھیں۔ وکلائے صفائی کے پیش کئے گئے قانونی حوالے بھی کیس کے حقائق سے غیرمتعلق تھے۔ شہادتوں کی روشنی میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت درخواستیں بھی مسترد کی جاتی ہیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv