Social

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس،18منٹ میں 4 بل منظور،اپوزیشن کا شدید احتجاج ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 18 منٹ کے دوران 4 بل منظور ، پی ٹی آئی کا شدید احتجاج،ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، پی ٹی آئی اراکین پلے کارڈز کے ساتھ ایوان میں داخل ہوئے اور بھرپور احتجاج کیا، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا،صدر مملکت آصف علی زرداری نے وزیراعظم کی ہدایت پر آج پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت مقررہ وقت کے ایک گھنٹہ بعد شروع ہوا۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیراعظم شہباز شریف، میاں نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، وزیر دفاع خواجہ آصف، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان اور دیگر ایوان میں موجود رہے جبکہ بلاول بھٹو اجلاس ختم ہونے کے بعد ایوان میں پہنچے۔

اجلاس 18 منٹ تک جاری رہا جبکہ 9 منٹ میں 4 بل کثرت رائے سے منظور کئے گئے۔پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین بھی ایوان میں موجود تھے۔اپوزیشن ارکان نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت مانگی لیکن سپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دینے سے انکار کر دیا۔ اپوزیشن نے پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے۔اپوزیشن کے شدید احتجاج اور نعرے بازی کے دوران وزیر تجارت جام کمال نے تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021 اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کئے جنہیں منظور کر لیا گیا۔
اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا تاہم شور شرابے کے باوجود سپیکر ایوان کی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایجنڈے پر موجود حکومتی قانون سازی کا عمل جاری ہے۔مائیک نہ ملنے پر اجلاس میں گرما گرمی ہوئی۔ اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا۔ نشستوں پرکھڑے ہو کر نعرے بازی کی اور سپیکر ڈائس پر ایجنڈے کی کاپیاں پھینک دیں اس دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کو رہا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
سینیٹر منظور کارکڑ نے نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 ایوان میں پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا جبکہ ایوان میں پیش کئے جانے والا قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024 بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔مشترکہ اجلاس میں کل 8 بلز پیش کئے جانے تھے جن میں سے 4 منظور کر لئے گئے جبکہ 4 موخر کر دیئے گئے۔منظور کئے جانے والے بلز میں تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2023، نیشنل ایکسیلنس انسٹیٹیوٹ بل 2024 اور درآمدات و برآمدات انضباط ترمیمی بل 2023 شامل ہے جبکہ موخر کئے جانے والے بلز میں قومی کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل 2023، این ایف سی ادارہ برائے انجینئرنگ و ٹیکنالوجی ملتان ترمیمی بل 2023، نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 اور وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس، سائنس و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023 شامل ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv