لاہور(نیوزڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے گاڑیاں دھو کر پانی ضائع کرنے والے گھروں اور پیٹرول پمپس کو جرمانے کرنے کا حکم دیدیا،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدراک کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔ مختلف محکموں نے عدالت میں اپنی رپورٹس پیش کیں، ممبر جوڈیشل کمیشن حنا جیلانی نے زیر زمین پانی کی سطح میں کمی پر عدالت میں رپورٹ پیش کی۔
جسٹس شاہد کریم نے حکم دیا کہ جو گھر پر گاڑیاں دھوکر پانی ضائع کرے ان کو 10 ہزار روپے جرمانہ کریں جبکہ خلاف ورزی پر پیٹرول پمپس کو ایک لاکھ روپے جرمانہ کریں،عدالت نے پانی کے تحفظ کیلئے باقاعدہ قواعد بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر گھروں میں گاڑیاں دھونے کا عمل روکا جائے تو بڑی مقدار میں پانی بچایا جا سکتا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہدایت دی کہ گھروں میں گاڑیاں دھونا سختی سے منع قرار دیا جائے اور اس حوالے سے پورے شہر میں بینرز اور پوسٹرز لگائے جائیں۔
گھروں میں گاڑیاں دھونا منع ہے، ڈولفن پولیس کی ذمہ داری لگائیں کہ وہ مکمل مانیٹرنگ کرے۔جس پیٹرول پمپ پر واٹر ری سائیکل پلانٹ نہ ہو اسے سیل کریں اور دوبارہ خلاف ورزی پر ایک لاکھ جرمانہ کریں۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ واٹر اتھارٹی بنانے کی تجویز دی تھی اس کا کیا بنا؟ پانی کا مسئلہ صرف لاہور نہیں بلکہ پورے پنجاب کا ہے، اچھی بات ہے کہ حکومت نے پورے پنجاب کو فوکس کیا ہوا ہے۔
وکیل واسا نے بتایا کہ اس سے متعلق میٹنگ بلائی جا رہی ہے جس پر عدالت نے کہا واٹر اتھارٹی سے متعلق چیف سیکرٹری سے دوبارہ میٹنگز کریں اور سمری تیاری کروائیں۔ مسجدوں میں واٹر ٹیب بند ہونا چاہیے۔ آپ نماز پڑھنے جا رہے ہیں اور پانی ضائع کر رہے ہیں اسے روکنا بہت ضروری ہے۔ مسجدوں میں ایک واٹر ٹینک ہو اور ڈبے سے پانی نکال کر وضو کریں۔ممبر جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھا واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی بہت ضروری ہیں، جس پر عدالت نے حکم دیا جس پیٹرول پمپ پر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ نہیں ہے اسے سیل کر دیں۔
پہلی وارننگ دے کر ایک لاکھ جرمانہ کریں، اپنے رولز میں ترمیم کریں اور جرمانے بڑھائیں۔ ویتنام میں ٹریفک کی بری حالت تھی وہاں جرمانے بڑھائے گئے تو سب سے سیدھے ہو گئے۔ جرمانے بڑھائیں سب سیدھے ہو جائیں گے۔لاہور ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر واٹر میٹر کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔لاہور ہائیکورٹ نے کہا پی ڈی ایم اے سویا ہوا ہے، محکمہ ماحولیات جاگ گیا ہے، پنجاب میں کوئی منصوبہ محکمہ ماحولیات کی منظوری کے بغیر شروع نہیں ہو گا۔
دوران سماعت عدالت نے لاہور میں کرکٹ میچز کے دوران ٹریفک انتظامات پر تشویش کا اظہار کیا۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ 3 ماہ پہلے سے پتہ تھا کہ یہاں چیمپئنز ٹرافی ہونا ہے مگر یہاں دفتروں سے کوئی نہیں نکلتا۔ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے۔لوگوں کو پتا ہونا چاہیے کہ ٹیموں کی آمدروفت کس وقت ہے، سڑکوں پر ٹریفک کے متبادل روٹس کے بورڈ لگے ہونے چاہئیں۔ آئندہ سماعت پر سی ٹی او لاہور ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کیس کی سماعت 10 فروری تک ملتوی کر دی۔
Comments