اسلام آباد (نیوزڈیسک) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کا خط پڑھا جس میں سنجیدہ مسائل کی نشاندہی کے ساتھ ثبوت بھی دیئے گئے۔ صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آٸی کا خط ملا، جس میں اٹھائے گٸے مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، عمران خان کی اچھی بات یہ ہے کہ خط میں انہوں نے محض الزام نہیں لگائے بلکہ شواہد اور یو ایس بی بھی دی، 184 تھری کا معاملہ کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، عمران خان کا خط آٸینی بنچ کمیٹی کو بھجوایا ہے، بانی پی ٹی آٸی کا خط کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کل کرلیا تھا۔
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا، وزیراعظم کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجوایا، میں نے وزیراعظم کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا اپنی ٹیم کے ساتھ آئیں، ہم نے قائد خزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کیا، ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کیلئے ایجنڈا مانگا ہے، ہم سے یہ توقع نہ کریں کہ ایک ہی میٹنگ میں سارے جواب ملیں گے، پاکستان ہم سب کا ملک ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ آج آٸی ایم ایف کے وفد سے ملاقات ہوئی، آٸی ایم ایف کے وفد سے کہا آپ بہترین وقت پر آئے ہیں، آٸی ایم ایف وفد کو عدالتی ریفارمز اور نیشنل جوڈیشل پالیسی سے آگاہ کیا گیا، آٸی ایم ایف وفد نے پروٹیکشن آف پراپرٹی راٸٹس پر تجاویز دیں، وفد نے کہا ہم معاہدوں کی پاسداری اور پراپرٹی حقوق کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، جس پر میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں، میں نے آئی ایم ایف وفد کو جواب دیا ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے، میں نے وفد کوبتایا یہ ہمارا کام نہیں ہے آپ کو ساری تفصیل بتائیں، وفد کونیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا سے آگاہ کیا، وفد کو بتایا ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں۔
Comments