Social

نیپرا نے الیکڑک وہیکل چارجنگ اسٹیشنزکورعایتی بجلی فراہم کرنے کی حکومتی پالیسی پر اعتراضات اٹھا دیے

اسلام آباد(نیوزڈیسک) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے الیکڑک وہیکل چارجنگ اسٹیشنزکو بجلی کے رعایتی نرخوں کے حوالے سے حکومتی پالیسی پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں نجی ٹی وی کے مطابق چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے الیکٹرک وہیکلز چارجنگ اسٹیشن کے لیے بجلی نرخوں کے تعین کی درخواست کی سماعت کے دوران کہا کہ سرمایہ کارانہ نظام میں قیمتوں کو کیسے کنٹرول کیا جاسکے گا کوئی بھی چارجنگ اسٹیشن من مانی قیمت وصول کرے گا تو کیا کریں گے.
نیپرا کے رکن مطہر رانا نے کہا کہ ایک مقام پر کتنے اسٹیشنز لگنے ہیں اس کا کون تعین کرے گا؟ کیا ہر بندہ حکومت کے پاس درخواست لے کر آئے گا؟ اس پالیسی کی مدت کیا ہے کیا حکومت سال بعد پھر نیا ٹیرف لے کر آجائے گی؟ پالیسی کتنے عرصے کے لیے ہے؟ کس کو کیسے سہولت فراہم کی جائے گی؟. پاور ڈویژن کی جانب سے کہا گیا کہ ای وی پالیسی عالمی معاہدوں کے تحت 2030 تک ہوگی بیان میں کہاگیا تھا کہ چارجنگ اسٹیشن پرجو بھی آئے گا وہ انٹرنیٹ کنیکٹیکٹوی یقینی رکھے گا کاروبار کو سہولت دینی ہے جہاں سے بھی فراہم کر سکتے ہیں کرنا ہوگی واضح رہے کہ 15 جنوری کو وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے الیکٹرک گاڑیوں کی عوام تک رسائی کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کا بجلی کا ٹیرف 45 فیصد کم کرنے کا اعلان کیا تھا.
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا تھا کہ سال 2023 کے 5 ماہ جولائی سے نومبر کے مقابلے سال 2024 میں گردشی قرضے میں کمی آئی اس عرصے کے دوران ہماری کارکردگی بہتر رہی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے سال 2023 کے ان مہینوں کے دوران 223 ارب کا نقصان کیا جو سال 2024 کے مذکورہ مہینوں میں 170 ارب سے بڑھنے نہیں دیا. انہوں نے بتایا تھا کہ کابینہ کمیٹی برائے توانائی میں وزیراعظم نے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے تمام انڈسٹریل زونز کو مساوی بنیادوں پر بجلی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تمام صنعتی اور اقتصادی زونز سے متعلق طریقہ کار کو تبدیل کر دیا اویس لغاری کا کہنا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی لوگوں تک رسائی کے لیے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے قواعد و ضوابط بنا لیے ہیں، گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشنز کا ٹیرف 45 فیصد کم کردیا گیا ہے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv