Social

اسٹیبلشمنٹ بند کمروں میں جو چاہے فیصلہ کرتی ہے حکومت کو انگوٹھا لگانا پڑتا ہے۔ سربراہ جےیوآئی ف مولانا فضل الرحمان

اسلام آباد (نیوزڈیسک) سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بند کمروں میں جو چاہے فیصلہ کرتی ہے حکومت کو انگوٹھا لگانا پڑتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ملک میں کوئی سیاسی سویلین اتھارٹی موجود نہیں، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں، حکمران ملکی معاملات سے بے خبر ہیں، کل کو ذمہ دار حکومت اور اپوزیشن دونوں ہوں گے۔
انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عام آدمی کے پاس نہ روزگار ہے اور نہ جان ومال کا تحفظ ہے، یہاں پر محکموں کے محکمے ملیامیٹ کئے جارہے ہیں، وہاں ہزاروں لوگ بے روزگار ہوتے جارہے ہیں، اس کا فکر کس نے کرنا ہے؟ اگر حکومت عوام اور معیشت کیخلاف کوئی غلط فیصلہ کرتی ہے، تو قومی اسمبلی کو اس پر بات کرنی چاہئے، ایوان میں اپوزیشن ضد اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے لیکن ایک سال سے حکومت ہٹ دھرمی اور ضد کا مظاہرہ کررہی ہے، مسئلہ ملک کی سالمیت کا ہے، ملک کی سالمیت کے حوالے سے پالیسی ایوانوں اور حکومتی حلقوں میں نہیں بلکہ ماورائے حکومت، سیاست اور پارلیمان بند کمروں میں پالیسیاں بنا جارہی ہیں، ہمیں ایک لمحے کیلئے ریاست کی بقاء پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کی صورتحال کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، ہم وہاں مسلح گروہوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، ہمارا امن ، معیشت اور عزت وآبرو ،اقدارایک ہے، لیکن ہمیں اس کا ادراک ہونا چاہیے کہ دوصوبوں میں حکومت کی کوئی رٹ موجود نہیں ہے۔ اگر وزیراعظم ایوان میں ہوتے تو عرض کرتا کہ قبائلی علاقوں میں متصل اضلا ع اور بلوچستان میں کیا ہورہا ہے؟تو شائدوہ یہی کہتے کہ مجھے اس کا کوئی علم نہیں ہے۔
اگر حکمران ملکی معاملات بارے بے خبر ہیں تو پھر کہاں فیصلے کئے جاتے ہیں ؟ کل کو ذمہ دار حکومت اور اپوزیشن دونوں ہوں گے، عوام کی نظر میں ذمہ دار ہم اور پارلیمان ہوگی۔حقیقت یہ ہے کہ ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی اور نظریاتی سیاست موجود نہیں ہے، پاکستان میں مکمل طور پر اسٹیبلشمنٹ بند کمروں اور اپنے محلات میں جو چاہے فیصلہ کرتے ہیں حکومت کو فیصلوں پر انگوٹھا لگانا پڑتا ہے۔ڈی آئی خان میں ایسے ایسے علاقے ہیں جس کو خالی کردیا گیاہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv