اسلام آباد (نیوزڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی درخواست پر سماعت سے معذرت کرلی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی چیریٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کی درخواست پر سماعت کی جہاں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کی جانب سے وکیل جہانزیب سکھیرا عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’القادر ٹرسٹ کیس میں تو سزائیں ہو چکیں، ٹرسٹ ضبط ہوچکا ہے ٹرسٹ پنجاب حکومت کی تحویل میں چلا گیا ہے، اب اس کیس میں کچھ نہیں، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں بھی مقرر نہیں ہوئیں، جب تک ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کلعدم نہیں ہوتا اس درخواست پر سماعت نہیں ہو سکتی‘۔
عدالت کے ریمارکس پر وکیل جہانزیب سکھیرا نے بتایا کہ ’یہ درخواست القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی جانب سے دائر کی گئی ہے، اس درخواست کے علاوہ دیگر درخواستیں بھی اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا ہیں، مجھے وقت دے دیں میں اپنے مؤکل سے معاونت حاصل کرلوں‘، اس پر جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ’آپ نے یہ بھی بتانا ہے کہ ٹرائل کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے‘ بعد ازاں عدالت کی جانب سے وکیل درخواست گزار کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی گئی۔
بتایا جارہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کی رجسٹریشن سے متعلق چیف کمشنر نے جو درخواست مسترد کی تھی اس فیصلے کے خلاف کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سن رہے تھے تاہم اب ان کے سپریم کورٹ چلے جانے کے بعد اب کیس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی۔
Comments