اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین جوڈیشل کمیشن کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے رکن اختر حسین نے استعفیٰ دے دیا، اختر حسین جوڈیشل کمشین میں پاکستان بار کونسل کی نمائندگی کرتے تھے، ایڈووکیٹ اختر حسین نے استعفی چیئرمین جوڈیشل کمیشن جسٹس یحیی آفریدی کو بھجوا دیا، اختر حسین نے استعفی حالیہ ججز تبادلوں اور سنیارٹی ایشوز پر اختلافات کی وجہ سے مستعفی ہوئے کیوں کہ وہ ججز سنیارٹی اور تبادلوں پر پاکستان بار کے موقف سے متفق نہیں تھے۔
بتایا گیا ہے کہ اختر حسین ایڈووکیٹ نے اپنا استعفیٰ چیئرمین جوڈیشل کمیشن کو بھجوا دیا اور کہا ہے کہ میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رکنیت سے مستعفی ہوتا ہوں، اپنے اس استعفے کی نقل پاکستان بار کونسل کو ارسال کر رہا ہوں تاکہ آئین کے تحت میری جگہ نیا نامزد رکن مقرر کیا جا سکے۔
استعفے کے متن مین کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے مجھے آئینِ پاکستان 1973ء کے آرٹیکل 175(A)(2)(vi) کے تحت 3 مرتبہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا رکن نامزد کیا، میں اپنی ذمے داریاں اپنی بہترین صلاحیتوں کے مطابق انجام دیتا رہا، حالیہ عدالتی تقرریوں سے متعلق تنازعات کی بناء پر میں مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا، اس لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی رکنیت سے استعفیٰ دیتا ہوں۔
بتایا جارہا ہے کہ وکلاء کے احتجاج، سپریم کورٹ کے ججز اور کمیشن کے اراکین کے اعتراضات کے باوجود جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شفیع صدیقی، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم سمیت چھ ججز کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی تھی، جن دو دیگر ججز کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی ان میں پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس صلاح الدین پنہور بھی شامل تھے۔
Comments