لاہور (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کے ڈیرے سے لاش ملنے کے واقعے میں گرفتار پولیس اہلکار نے اعتراف جرم کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق اہلکار ارشد نے دو ماہ قبل ڈیرے کا کوارٹر کرائے پر لیا تھا، پولیس نے واقعے کے بعد سے منظر سے غائب پولیس اہلکار ارشد کو میانوالی سے گرفتار کیا، جس کی گرفتاری کے لیے پہلے شیخوپورہ میں کانسٹیبل ارشد کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، تاہم وہ وہاں موجود نہیں تھا بلکہ ملزم کانسٹیبل ارشد نے میانوالی میں اپنی بہن کے گھر میں پناہ لی ہوئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے قتل کا اعتراف کر لیا ہے اور قتل کے بعد ملزم نے آلہ قتل نہر میں پھینک دیا تھا، تاہم ملزم نے مقتول کو کیوں قتل کیا؟ اور ملزم نے ٹارچر سیل تو نہیں بنا رکھا تھا؟ اور ملزم کے ساتھ اس قتل میں کوئی اور بھی ملوث ہے یا نہیں؟ ان معاملات کی تفتیش کی جارہی ہے۔
گزشتہ روز لاہور کے علاقے سمن آباد میں واقع سابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کے ڈیرے سے نامعلوم شخص کی گولی لگی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کی اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو تحویل میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا، لاش سرونٹ کوارٹر سے ملی اور بظاہر نامعلوم ملزمان کی فائرنگ کا نتیجہ معلوم ہوتی ہے، تاہم پولیس کی جانب سے واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔
ڈیرے کے ایک کمرے سے تقریباً 40 سالہ شخص کی بوسیدہ حالت میں لاش ملنے پر پولیس نے مقدمہ بھی درج کرلیا، جس کی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مرنے والے کی شناخت نہیں ہوسکی مگر اس شخص کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا، شواہد اکٹھے کرکے لاش پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دی گئی اور جلد ہی ملزمان کا سراغ لگا لیا جائے گا۔
Comments