کراچی(نیوزڈیسک)منشیات کے مقدمے میں گرفتار اداکار ساجد حسن کے بیٹے ساحرحسن نے سپیشلائزڈ یونٹ کو دئیے گئے اپنے بیان مزید انکشافات کئے ہیں،ملزم ساحر حسن کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم خود تعلیمی اداروں میں جا کر منشیات فروخت کرتے تھے، کالج یونیورسٹی کے لڑکے لڑکیاں آن لائن موبائل ایپ سے منشیات آرڈر کرتے ہیں۔
ابتدا میں ایک یونیورسٹی یا کالج میں چند خریدار ہوتے ہیں لیکن چند ماہ میں ہی ویڈ کے خریداروں کا سرکل بڑھ جاتا ہے۔ملزم ساحر حسن کے مطابق آرڈر کرنے والوں کو مخصوص مقام پر ڈیلیوری دی جاتی ہے۔ کالج اور یونیورسٹی کے طلبا سے دوستی کرتے ہیں اس کے بعد انہیں ویڈ استعمال کی عادت میں مبتلا کیا جاتا ہے۔ملزم ساحر حسن نے پولیس کو مزید بتایا کہ وہ دو سال سے ویڈ فروخت کر رہا تھا، بازل اور یحییٰ سے منشیات لے کر فروخت کرتا تھا کوریئر کمپنیوں کے ذریعے کروڑوں کی منشیات منگوائی۔
ہر ہفتے چار سے پانچ لاکھ روپے ادا کرتا تھا۔ منشیات کی آن لائن رقم والد ساجد کے منیجر کے اکاو¿نٹ میں منگواتا تھا۔ پانچ سال سے ماڈلنگ اور تیرہ سال سے ویڈ کا نشہ کر رہا ہوں۔ساحر حسن کایہ بھی کہنا ہے کہ وہ متعدد کمرشلز میں ماڈلنگ ،ٹی وی ڈراموں میں ادکاری کرچکا ہے جبکہ ماڈل اور اداکاری کے ساتھ فری لانس کام بھی کرتا ہے۔اس حوالے سے ایس ایس پی شعیب میمن کا کہنا ہے کہ ویڈ فروخت کرنے والے 20 کردار ہیں جو منظر سے غائب ہو چکے۔
ویڈ فروخت کرنے والا کوئی شخص ملک سے باہر نہیں گیا۔پولیس ایرانی ویڈ گروپ کے خلاف گھیرا تنگ کر رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت شہر میں ویڈ فروخت کے دو بڑے گروپ کام کررہے ہیں۔ ایک گروپ کیلیفورنیا سے غیر قانونی طریقے سے ویڈ منگواتا ہے جبکہ دوسرا گروپ ایرانی ویڈ فروخت کرتا ہے۔ایس ایس پی کے مطاق مصطفی عامر اور ساحر حسن گٹھ جوڑ ٹوٹنے سے ویڈ کی 50 فیصد فروخت رک گئی تھی۔
اس وقت ویڈ استعمال کرنے والوں کو منشیات آسانی سے دستیاب نہیں ہے۔قبل ازیںمصطفی قتل کیس میں گرفتار ملزم ارمغان کا مزید پانچ روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیاتھا،عدالت نے پولیس کی جانب سے مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست منظور کی تھی۔پولیس نے ملزمان ارمغان قریشی اور شیراز کو عدالت میںپیش کیاتھا۔ پولیس کی جانب سے ملزمان کے مزید 14 روز کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزمان نے جس لڑکی پر تشدد کیا اسے تلاش کر لیا ہے آج لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنا ہے جبکہ ملزمان کے خلاف ارمغان کے ملازمین کا 164 کا بیان اور شناخت پریڈ کرانی تھی۔
Comments