( پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں ایک فوجی آپریشن میں دو مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کی ایک ویڈیو گذشتہ ہفتے سامنے آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدت پسندوں کے مبینہ ٹھکانے پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی فوج کے حامی اکاؤنٹس کی جانب سے شیئر کی جانے والی یہ ویڈیو دراصل میر علی کے گاؤں موسکی کی ہے۔ اس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے چند افراد ایک گھر کے احاطے میں موجود ہیں۔
ان میں سے وہ جنھیں ’ٹارگٹ‘ کہا جا رہا ہے، ایک کمرے میں جاتے ہیں اور پھر چند ہی سیکنڈز میں اس کمرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ حملہ اس قدر مہارت کے ساتھ کیا گیا کہ کمرے کی چھت پر راکٹ کے داغنے کا نشان بھی موجود تھا اور حملے میں اس کمپاؤنڈ کے باقی کسی حصے کو نقصان نہیں پہنچا۔
نہ صرف یہ بلکہ ایسی ہی ایک اور ویڈیو میں فوجی دستے ایک کمپاؤنڈ پر حملہ کرتے ہیں۔ ان میں مبینہ طور پر ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے شدت پسند موجود ہیں اور اس دوران ان کی کارروائی کی مکمل فلمنگ ڈرون کواڈ کاپٹر سے کی جا رہی ہے اور کمپاؤنڈ کے اندر کی صورتحال سے فوجی کمانڈرز کو آگاہ بھی رکھا جا رہا ہے۔
اسی طرح ایک اور ویڈیو جو ڈرون کیمرے کے ذریعے بنائی گئی ہے، میں چند مبینہ شدت پسندوں کو ایک پگڈنڈی پر چلتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ویڈیو اس قدر واضح ہے کہ ان کے چہرے بھی شناخت کیے جا سکتے ہیں۔ پھر انھیں ٹارگٹ کیا جاتا ہے اور ڈرون ہی کے ذریعے میزائل فائر کیے جاتے ہیں۔ بعدازاں اسی ایکس اکاونٹ نے یہ دعوی بھی کیا کہ اس حملے میں یہ چاروں افراد ہلاک ہوئے۔
یہ وہ نئی ٹیکنالوجی ہے جو اب پاکستانی فوج انٹیلیجنس معلومات کے بنیاد پر کی جانے والی کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
X
Comments