Social

دارالعلوم حقانیہ کی مسجد میں خودکش دھماکہ ، تفتیش کا دائرہ کار افغان مہاجر کیمپوں تک وسیع کرنے کا فیصلہ

پشاور(نیوزڈیسک)اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ کی مسجد میں خودکش دھماکے تفتیش کا دائرہ کار افغان مہاجر کیمپوں تک وسیع کرنے کا فیصلہ،خودکش دھماکے سے متعلق سی ٹی ڈی کی تفتیش جاری ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ نادرا میں خودکش حملہ آور سے متعلق کوئی ریکارڈ نہیں مل سکا، تفتیشی ٹیم ہر زاوئیے سے تحقیقات کر رہی ہے،تفتیشی حکام کایہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ خود کش بمبار کو مدرسے تک پہنچانے والا سہولت کار کون تھا؟۔
خود کش بمبار کی عمر 21 سے 22 سال تھی اور اب تک کسی کالعدم تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔خود کش بمبار کا خاکہ بھی تیار کیا جا رہا ہے۔اس حوالے سے خیبر پختونخوا ہ کے آئی جی ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ واقعے کی تمام زاویوں سے تحقیقات جاری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تفتیش کا دائرہ کار افغان مہاجر کیمپوں تک وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل خیبرپختونخواہ کے علاقہ نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خود کش دھماکے میں جے یو آئی س کے سربراہ مولانا حامدالحق سمیت4 افراد شہید اور20سے زائد افرادد زخمی ہوگئے تھے۔آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید کا کہنا تھا کہ حملہ ٹارگیٹڈ تھا جس میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت 4 افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ دھماکے نتیجے میں 20 افراد زخمی ہوئے تھے۔
بتایاگیا تھا کہ مولانا حامد الحق مدرسے کے مین گیٹ سے اپنے گھر جارہے تھے ۔خودکش بمبار ان سے گلے ملا اور خود کو دھماکے سے اڑا دیاتھا۔دو شہداءکی شناخت نہیں ہوسکی تھی جن کے ڈی این اے کے نمونے فرانزک لیب بھیج دیئے گئے تھے۔زخمیوں میں مولانا کے صاحبزادے مولانا عبدالحق ثانی بھی شامل ہیں جنہیں ہسپتال سے فارغ کردیا گیاتھا۔ دھماکہ نماز جمعہ کے بعد اس وقت ہوا جب لوگ حامد الحق کو خوش آمدید کہنے کیلئے جمع تھے۔
پولیس کے مطابق دھماکا جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد کے مرکزی ہال میں ہواتھا۔ دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیاتھا۔دھماکے کے بعد نوشہرہ کے تین بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔ دھماکے سے پورا علاقہ سوگوار ہوگیا جبکہ خوش کش بمبار کا سر مل گیا تھا جس کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے روانہ کردئیے گئے تھے۔
دھماکہ اتنا زور تھا کہ اکوڑہ خٹک سے نوشہرہ چھاﺅنی اور جہانگیرہ تک دھماکہ کی آواز سنی گئی تھی ۔دھماکہ کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر نوشہرہ عرفان اللہ محسود اور ڈی پی او نوشہرہ عبد الرشید موقع پر پہنچے تھے اور پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا تھا۔بعدازاں نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میںخودکش حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔
دارالعلوم حقانیہ نوشہرہ میں خود کش حملے کا مقدمہ مولانا حامد الحق حقانی کے بیٹے عبدالحق ثانی کی مدعیت میں سی ٹی ڈی مردان میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا تھا۔مقدمے میں انسداد دہشت گردی، قتل سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں۔سی ٹی ڈی کی جانب سے خودکش بمبار کی شناخت میں عوام سے مدد کی اپیل کی گئی تھی۔ اطلاع دینے والے کیلئے 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv