اسلام آباد (نیوزڈیسک) امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی معلومات پر دہشتگرد کمانڈر کی گرفتار میں پاکستان کی مدد سے متعلق دفتر خارجہ کی جانب سے آفیشل مؤقف جاری کردیا گیا۔ ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے شریف اللہ کے خلاف امریکہ کے ساتھ تعاون کیا جو دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو ظاہر کرتا ہے، پاکستان نے داعش دہشت گرد کو یو این قرارداد کے مطابق امریکہ کے حوالے کیا جب کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان دہشتگردی کے خلاف تعاون بھی موجود ہے، امریکہ کے ساتھ سکیورٹی اورانٹیلیجنس تعاون جاری ہے، افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال ہورہے ہیں، اس کے علاوہ بھی دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں، دہشتگردی کے خلاف پاکستان پرعزم ہے اور ہماری سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں کامیاب رہی ہیں۔
اس دوران طورخم بارڈر سے متعلق وضاحت میں انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے یکطرفہ طور پر طورخم بارڈر بند نہیں کیا، افغانستان کی عبوری حکومت نے پاکستان کی حدود میں بعض مقامات پر تعمیرات کی کوشش کی جس کے باعث مسئلہ پیدا ہوا، طورخم بارڈر کھولنے کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا لیکن پاکستان پرامن مذاکرات کے ذریعے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، افغانستان کی عبوری حکومت تشدد کا راستہ چھوڑ کر امن کا راستہ اختیار کرے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سفارتی مصروفیات سے متعلق ترجمان فارن آفس نے بتایا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سعودی عرب روانہ ہو چکے ہیں جہاں وہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کریں گے، اجلاس میں فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم اور غزہ کے لوگوں کی جبری بے دخلی کے خلاف حکمت عملی مرتب کی جائے گی، اسحاق ڈار کو امریکی مشیر قومی سلامتی کی کال موصول ہوئی جس میں افغانستان میں رہ جانے والے امریکی اسلحے کے معاملے پر گفتگو ہوئی، اسی طرح آذربائیجان کے وزیر خارجہ کے ساتھ بھی اہم ٹیلیفونک بات چیت کی گئی۔
بھارتی وزیر خارجہ کے کشمیر سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے تحفظات کو محض اقتصادی بحالی کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ضروری ہے، آزاد کشمیر سے متعلق بھارتی بیانات میں تیزی آ رہی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے، اس حوالے سے بھارتی وزیر مملکت جتندر سنگھ کا بیان ناقابل قبول ہے، مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیئے۔
Comments