اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیر مملکت برائے قومی ورثہ و ثقافت حذیفہ رحمان کا کہنا ہے کہ برطانیہ نے عمران خان کی رہائی کیلئے 4 مرتبہ ڈیل کرانے کی کوشش کی، علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی کی ڈیل کی کوشش میں موجود تھے، گفتگو کی ریکارڈنگ موجود ہے، مغربی ممالک کے دباؤ پر حکومت نے عمران خان کو کسی گلف ملک بھیجنے کی آفر کی، اب عمران خان کے بیٹے ہائی کمیشن کی قانونی کارروائی کو حتمی شکل دینے کے بعد سخت سکیورٹی میں اپنے والد سے ملنے جا سکتے ہیں تاہم غیر ملکی شہریوں کو قومی امن میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس کے علاوہ صحافی وسیم ملک نے وزیر مملکت حذیفہ رحمان کے ایک اور انٹرویو کا کلپ بھی شیئر کیا اور اس کے ساتھ انہوں نے لکھا کہ یہ 3 منٹ اور 19 سیکنڈز کا دلچسپ ساؤنڈ بائٹ سنئیے، پہلے یہ ایک عدد وفاقی وزیر عمران خان سے متعلق ایک "تہلکہ خیز انکشاف" کرتے نظر آئے پھر خود ہی اس کی نفی کردی، 20ویں سیکنڈ پر کہتے ہیں "ہم اور اسٹبلشمنٹ نے ظرف کا مظاہرہ کیا کہ یہ بات پہلے نہیں بتائی، عمران خان نے ہمیں کہا کہ مجھ سے ڈیل کرنی ہے تو مجھے برطانیہ یا یورپ بھیج دو، ہم نے کہا کہ ہم آپکو خلیجی ممالک بھیج دیتے ہیں، مگر عمران خان نے وہاں جانے سے انکار کردیا"۔
ان کا کہنا ہے کہ 1 منٹ 58ویں سیکنڈ پر وزیر نے کہا "ہم یہ نہیں کرسکتے کہ ہم عمران خان کو این آر او دے دیں، عمران خان کی جب بھی رہائی ہوگی عدالتوں سے ہوگی"، 2 منٹ 23ویں سیکنڈ پر کہتے پائے گئے کہ "ہمارے لیے سب پہلے پاکستان ہے، جیل میں بیٹھ کر 71 کے سانحے کی ویڈیو لگانے والے، 9 مئی کرنے والے، بی ایل اے کی دہشگردی کا جواز دینے والے شخص کو ہم کیسے بیرون ملک بھیج سکتے ہیں کہ وہ وہاں جا کر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرے"۔
صحافی کا کہنا ہے کہ یہ ساؤنڈ بائٹ محض ایک سیاسی بیان نہیں بلکہ تضادات، تخلیقی دیوالیہ پن اور بیانیاتی کنفیوژن کا جیتا جاگتا مظہر ہے، ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ موجودہ عسکری، عدالتی اور حکومتی نظام ایک ہی سانس میں تین متضاد مؤقف اپنائے؟۔
Comments