لاہور (نیوزڈیسک) راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ ( روڈا ) کی حدود میں قائم 44 غیرقانونی ہاؤسنگ کالونیوں کا مستقبل غیریقینی صورتحال کا شکار ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روڈا کے مکمل طور پر فعال ہونے سے پہلے ہی جعلی ہاؤسنگ سوسائیٹز وجود میں آگئیں اور موجودہ سیلاب نے سالہا سال سے بنی ہوئی ان غیر قانونی ہاؤسنگ کالونیوں کا بھانڈا پھوڑ دیا، اب ان غیر قانونی ہاؤسنگ کالونیوں کا مستقبل کیا ہوگا؟ اس حوالے سے حکام کوئی بھی جواب دینے سے قاصر ہیں۔
دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ روڈا کی حدود میں اس وقت 44 غیر قانونی ہاؤسنگ کالونیاں ہیں جنہیں سرکار اور روڈا کی جانب سے منظوری نہیں دی گئی، یہ تمام ہاؤسنگ کالونیاں غیر قانونی ہیں لیکن حکومت اور روڈا ان کی ذمے داری لینے کو تیار نہیں، روڈا کی حدود میں بنی غیر قانونی ہاوسنگ کالونیوں کے خلاف کیا کارروائی ہوگی، ابھی تک اس حوالے سے کچھ بھی طے نہیں ہوسکا۔
دوسری طرف پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے لاہور میں 12 ہزارکنال پرقائم ایک غیرقانونی ہاؤسنگ سکیم کے مالک کو گرفتارکرلیا، ڈائریکٹرجنرل اینٹی کرپشن سہیل ظفرچٹھہ نے انکشاف کیا کہ گرفتارملزم پر 8 ارب روپے دبئی منتقل کرنے کا الزام ہے، اس منصوبے میں لاہورڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے بعض افسران کی مبینہ ملی بھگت بھی سامنے آئی ہے، روڈا اورایل ڈی اے کو سمن جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ ہاؤسنگ سکیموں کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے دریائے راوی کے اطراف بننے والی دیگر تمام سکیموں کی تفصیلات بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجوہات اورذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے، اس سلسلے میں محکمہ اینٹی کرپشن نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں کارروائیاں کی جائیں گی اور سادہ لوح افراد کو غیرقانونی ہاؤسنگ سکیموں سے پیسے واپس دلائیں گے۔
Comments