Social

پسنی بندرگاہ کمرشل ہوگی، سکیورٹی کسی کے حوالے نہیں کی جائے گی، سکیورٹی ذرائع

اسلام آباد (نیوزڈیسک) عالمی جریدے فنانشل ٹائمز کی پاکستان کی طرف سے امریکہ کو پسنی بندرگاہ کی تعمیر کی پیشکش کی خبر پر سکیورٹی ذرائع نے وضاحت جاری کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پسنی بندرگاہ کے آپریشنز کمرشل بنیادوں پر چلائے جانے کی تجاویز ہیں اس حوالے سے حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے، یہ بندرگاہ پاکستانی معدنیات کو شراکت دار ممالک تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گی مگر اس بندرگاہ کی سکیورٹی کسی بھی صورت کسی دوسرے ملک کے حوالے نہیں کی جائے گی، پاکستان کی سکیورٹی کی ذمہ داری صرف پاکستان کی ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ پاکستان کام سب کے ساتھ کرے گا مگر سکیورٹی کی گارنٹی ہم نے خود کرنی ہے، پاکستان میں چین گوادر پورٹس سمیت مختلف بڑے منصوبوں میں کام کر رہا ہے مگر ان تمام کی سکیورٹی کی ذمہ داری صرف پاکستانی فورسز کے پاس ہے، اسی طرح معدنیات کی شراکت داری کے معاملے میں بھی سکیورٹی کے امور صرف پاکستان ہی دیکھے گا، پاکستان کسی کے کندھے پر رکھ کر سکیورٹی حاصل نہیں کرے گا، یہ پاکستان کے ڈی این اے میں ہی نہیں کہ ملک کے کسی حصے کی سکیورٹی کیلئے کسی دوسرے ملک کی خدمات لی جائیں۔

سکیورٹی حکام کہتے ہیں کہ صرف ایک یا دو پورٹس کو ڈویلپ کرنے سے مسائل کا حل نہیں نکلے گا، پاکستان ایک اہم ترین سمندری راستے کا حصہ ہے اسے اپنی مزید پورٹس ڈویلپ کرنا ہوں گی تاکہ ملک اپنی صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے، پسنی بندرگاہ کے آپریشنز کمرشل بنیادوں پر چلانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں، آنے والے دنوں میں معدنیات اور سیاحت سے متعلق شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے مزید تجاویز بھی سامنے آئیں گی۔
ذرائع نے کہا کہ جیسا کہ گزشتہ صدی آئل اینڈ گیس کی صدی تھی موجودہ صدی منرلز اینڈ مائننگ کی صدی ہے، یہی وقت ہے کہ پاکستان منرلز اینڈ مائننگ کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھائے لیکن ہم اکیلے وسائل سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے، دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر ہی چلنا ہے اور پاکستان نے صرف اپنا مفاد دیکھنا ہے، پسنی ہو، ریکوڈک یا کچھ اور اس میں صرف دیکھا یہ جائے گا کہ پاکستانی عوام کا کیا فائدہ ہے، ہر ملک کے اپنے مفادات ہوتے ہیں پاکستان نے صرف اپنے مفادات دیکھنے ہیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv