نیو یارک (نیوزڈیسک) اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھی افغانستان میں فتنہ الخوارج کی موجودگی کی نشاندہی کردی گئی، اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگران ٹیم کی جانب سے 24 جولائی کو پیش کی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں افغانستان میں فتنہ الخوارج اور القاعدہ کی موجودگی کے شواہد منظر عام پر آ ئے ہیں، اس حوالے سے سکیورٹی کونسل کو پیش کی گئی رپورٹ میں افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی پر اظہار تشویش بھی کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کی موجودگی کا تعلق زیادہ تر عرب نژاد جنگجوؤں سے ہے، یہ جنگجو افغانستان کے 6 صوبوں غزنی، ہلمند، قندھار، کنڑ، ارزگان اور زابل میں پھیلے ہوئے ہیں، انہوں نے ماضی میں طالبان کے ساتھ مل کر جنگ کی تھی، جس کی وجہ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ افغانستان نے دہشت گرد گروہوں، القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے، دہشت گرد گروہ وسطی ایشیاء اور دیگر ممالک کی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہیں۔
رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ سے منسلک کئی تربیتی مراکز کی موجودگی کی اطلاعات بھی ہیں، 3 نئے تربیتی مراکز میں القاعدہ اور ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو تربیت دی جاتی ہے، ٹی ٹی پی کے پاس تقریباً 6 ہزار جنگجو موجود ہیں، ٹی ٹی پی کو مختلف اقسام کے ہتھیاروں تک رسائی حاصل ہے، ہتھیاروں کی دستیابی نے حملوں کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کر دیا ہے۔
Comments