
اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان کے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کا انحصار قابض افغان طالبان کے دہشتگردوں کو لگام ڈالنے پر منحصر ہے۔ انہوں نے رائٹرز کیساتھ انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کے مئوقف کی عالمی ذرائع ابلاغ میں تائید ، افغانستان سے جنگ بندی کا دارومدار سرحد پار دہشت گردی روکنے پر ہے۔
افغانستان کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کے پاکستانی موقف کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ سعودی عرب ، ترکیہ اور قطر کی جنگ بندی کیلئے کوششوں سے بھی پاکستان کے مؤقف کو تائید حاصل ہوئی۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے رائٹرز کیساتھ انٹرویو میں کہا کہ پاک افغان جنگ بندی معاہدے کا انحصار افغان طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کو لگام ڈالنے پر منحصر ہے۔
پاکستان، افغانستان، ترکی اور قطرکے دستخط کیے گئے معاہدے میں واضح ہے کہ کوئی دراندازی نہیں ہوگی۔ وزیردفاع نے کہا کہ یہ فتنہ الخوارج افغان طالبان کے ساتھ مل کر سرحد پار سے پاکستان پر حملہ کرنے کیلئے کام کرتے ہیں، ہمارے پاس اس وقت تک جنگ بندی معاہدہ ہے جب تک کہ کوئی خلاف ورزی نہ ہو۔ اقوام متحدہ کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں 6000 سے 6500 فتنہ الخوارج کے دہشتگرد نیٹو کے چھوڑے گئے ہتھیار استعمال کر رہے ہیں، پاکستان کا مطالبہ ہے کہ افغان طالبان افغانستان میں موجود فتنہ الخوارج کے دہشتگردوں کو کنٹرول کرے۔
مزید برآں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں بھی اس طرح کے جتھوں کو برادشت نہیں کرنا چاہیے، بہت دیر ہو گئی ہے، کئی دہائیوں سے ہم یہ جتھے تیار کرتے رہے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ اب یہ ریاست قانون، قاعدے اور آئین کے مطابق چلے گی۔انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر اس طرح کے جتھے کسی بھی ریاست میں قابل قبول نہیں، اس قسم کی مذہبی انتہا پسند جماعت لوگوں کو مارے، املاک کو نقصان پہنچائے، یہ قابل قبول نہیں۔
انہوںنے کہاکہ ہمیں ایک ہارڈ اسٹیٹ بننا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی لگنے جا رہی ہے یا نہیں اس پر بات نہیں کروں گا۔وزیر دفاع نے کہا کہ مولانا کے کارکنان کو اسلام آباد جانے کے لیے تیار رہنے کے بیان کا مجھے علم نہیں، مولانا فضل الرحمان میرے لیے بہت قابل احترام ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ میں مولانا فضل الرحمان سے متعلق کوئی بھی بات کرنے سے گریز کروں گا۔
Comments