
لاہور (نیوزڈیسک) رہنماء پیپلزپارٹی حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ اب جب گندم مڈل مین کے پاس پڑی ہے تو امدادی قیمت 3500 روپے کردی گئی۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گندم ہمارا اہم ایشو ہے، جب برداشت کا وقت آیا تو حکومت نے گندم کی خریداری بند کردی گئی اور گندم 3900 روپے کی بجائے 18 سو سے 22 سو روپے فی من فروخت ہوئی۔
حکومت کے فیصلے سے گندم سستی فروخت ہوئی اور کسان کا نقصان ہوا۔آج آپ نے گندم کی فی من قیمت 3500 روپے کردی ، لیکن آج گندم کسان کے پاس نہیں بلکہ مڈل مین اور ذخیرہ اندوزوں کے پاس ہے، آج گندم کسان کے پاس نہیں ہے۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی خود فیصلہ کرے کہ وہ حسن مرتضیٰ کے بیان پر خاموش رہے گی یا ہمیں جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ کیا حسن مرتضیٰ اپنی ہی قیادت کے خلاف سازش کر رہے ہیں؟ اگر کسی کو معافی مانگنی ہے تو وہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو مانگنی چاہیے، جن کے کنٹرول میں ایسے ہارے ہوئے لوگ بھی نہیں رہ سکے۔ عظمٰی بخاری نے کہا کہ ایک طرف پیپلزپارٹی جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپتی ہے، اور دوسری طرف ہماری قیادت پر کیچڑ اچھالنے سے باز نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کو حسن مرتضیٰ کے بیان کا فوری نوٹس لینا چاہیے، کیونکہ پنجاب سے ہارے ہوئے چند رہنما آج اپنی ہی جماعت کی کامیابی برداشت نہیں کر پا رہے۔
اس سے قبل حکومت سندھ نے وفاقی حکومت سے گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار 200 روپے فی من مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ وزیر زراعت سندھ محمد بخش مہر کا کہنا تھا کہ گندم کی امدادی قمیت مقرر نہ ہونے سے کسان شدید مالی دباو کا شکار ہیں، اگر کسانوں کو مناسب قیمت نہ ملی تو گندم کاشت چھوڑ سکتے ہیں۔
Comments