
راولپنڈی (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل افریدی نے راولپنڈی کے اڈیالہ روڈ پر دھرنا دے دیا۔ اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ سُہیل آفریدی اور پی ٹی آئی قیادت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو دی گئی فہرست کے مطابق وزیراعلیٰ و دیگر رہنماؤن کی ملاقات نہ کرانے پر پہلے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کیا، جس پر عمل کرتے ہوئے ساتھ ہی سابق وزیراعطم اور پارٹی کے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کی جانب سے اڈیالہ روڈ پر داہگل کے مقام پر روڈ بند کر کے دھرنا دے دیا گیا، اس موقع پر کارکنوں نے شدید نعرے بازی بھی کی، اس موقع پر سہیل آفریدی نے کہا کہ اگر آج بھی ملاقات نہ کرنے دی گئی تب بھی میں کابینہ کیلئے بانی چیئرمین کی ہدایات کا انتظار کروں گا۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو عمران خان سے فیملی، وکلاء اور پارٹی رہنماؤں کی جیل ملاقاتیں بغیر رکاوٹ ایس او پی کے مطابق منگل اور جمعرات کو کرانے کا حکم دیا تھا ، اس حوالے سے سلمان اکرم راجہ نے جب عدالت سے کہا کہ ’عمران خان سے آج ملاقات کا دن ہے، میں ابھی ملاقاتیوں کی فہرست سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو دیتا ہوں، یہ آج ہی ہماری ملاقات کروا دیں‘، اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے حکم دیا کہ ’آپ لسٹ سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو دے دیں، سپریٹنڈنٹ ایس او پی کے تحت بغیر رکاوٹ ملاقاتیں کروائیں‘۔
بتایا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب طاہر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے سب سے پہلے جیل ملاقاتوں میں سیاسی گفتگو پر پابندی کا جیل رول کالعدم قرار دینے کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت شروع کی اور جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ ’کیا اٹارنی جنرل کو نوٹس ہوا تھا؟‘، ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ’نہ اٹارنی جنرل اور نہ ہی ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس ہوا‘۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے پوچھا کہ ’کیا قانون کالعدم قرار دینے سے پہلے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا لازمی ہے؟‘، ایڈووکیٹ جنرل امجد پرویز نے کہا کہ ’جی بالکل! اس متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں‘، اس کے ساتھ ہی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے سنگل بنچ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا کردی جس پر پی ٹی ائی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ’جو بھی آرڈر ہو گا اس کا اثر ہماری درخواستوں پر پڑے گا‘، چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ کو ہدایت کی کہ ’آپ پہلے ان کو بولنے تو دیں‘، سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ ’میں بس صرف عدالت کی معاونت چاہتا ہوں‘، جسٹس ڈوگر نے کہا ’اس میں ابھی معاونت کی ضرورت ہی نہیں، ان کو دلائل مکمل کرنے دیں‘۔
Comments