
پشاور (نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ عمران خان سے ملنے نہ دینا میری کمزوری نہیں عدالتوں کی بے بسی ہے۔ پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے جس طرح ہماری عدالتوں کو مفلوج کیا گیا ہے اس کی تازہ مثال یہ ہے کہ عدالت نے حکم دیا کہ میری ملاقات عمران خان سے کروائی جائے، 2 دن پہلے 3 ججز میری عمران خان سے ملاقات کا فیصلہ کرتے ہیں لیکن ان احکامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے، یہ عدالتوں کی بے بسی ہے، اگر ججز کو یہ لگتا ہے وہ بے بس ہیں، عدالتیں یرغمال ہیں تو وہ عوام کو بتائیں، وکلاء کو بتائیں، پھر وکلاء جانیں، عوام جانیں اور ہم جانیں، ہم نے طاقتور کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لانا ہے اور جو یرغمال ہیں ان کو بھی آزاد کروانا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کہتے ہیں کہ ہم ایک ریاست دو دستور کا کلچر ختم کرنے آئے ہیں، ہماری جدوجہد حقیقی آزادی اور قانون کی بالادستی کی تحریک ہے، جس میں وکلاء برادری کا مرکزی کردار ہے، ہم نے آئین اور قانون کو مکڑی کا جالا نہیں بننے دینا جس میں کمزور پھنس جائے اور طاقتور نکل جائے، آئین اور قانون سب کیلئے برابر ہے، صوبے کی بار ایسوسی ایشنز کیلئے 42 کروڑ روپے کے گرانٹس منظور ہو چکے ہیں جو چند دنوں میں فراہم کیے جائیں گے۔
سہیل آفریدی یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ میں عمران خان کا سپاہی ہوں، میرے اعصاب مضبوط ہیں، میں لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ پر ایمان رکھنے والا ہوں، مجھے کوئی نہیں ڈرا سکتا، کہتے ہیں نوجوان ہے، تجربہ نہیں ہے، ڈیلیور نہیں کرپائے گا، ان کے وہ بڑے بڑے "بابے" جو 78 سال سے اس ملک پر مسلط ہیں انہوں نے کون سا تیر مار لیا، ڈلیور کرنے کیلئے نیت، کوشش، پالیسی، کرپشن کیلئے زیرو ٹالرنس اور جامعہ پلان چاہیئے، اگر یہ چیزیں ہیں تو ایک بچہ بھی ڈیلیور کرسکتا ہے، میں تو پھر 36 سال کا ہوں، اور اگر نیت نہیں تو پھر آپ لندن میں فلیٹس خریدیں گے۔
Comments