Social

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کر دی

اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے جبکہ پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شبلی فراز کی الیکشن کمیشن کے خلاف درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کے فیصلہ کو بھی کالعدم قرار دے دیا.


سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے شبلی فراز کی الیکشن کمیشن کے ڈی سیٹ کرنے کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر سماعت کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کی دوران سماعت شبلی فراز کی جانب سے بیرسٹر گوہر علی خان عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن سے ہمیں بہت بے آبرو کر کے نکالا گیا.
انہوں نے استدعا کی کہ الیکشن کے نوٹیفکیشن پر حکم امتناع جاری کیا جائے اور شبلی فراز کی خالی نشست پر سینیٹ الیکشن روکا جائے جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کل کتنی نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں جس پر بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ صرف ایک سیٹ پر الیکشن ہے عدالت نے سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سینیٹ الیکشن میں مداخلت نہیں کرے گی.
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ آپ نے سینیٹ الیکشن کے لیے امیدوار بھی نامزد کر رکھا ہے تو حکم امتناع کیوں مانگ رہے ہیں ،دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ اس کیس میں ریلیف لینے کے لیے درخواست گزار ملزمان کا سرنڈر کرنا لازمی ہے جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا پشاور ہائی کورٹ نے اب تک کیس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ نہیں کیا.
بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ پشاور ہائی کورٹ نے کیس کو ابھی تک خارج نہیں کیا ہے جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ہم ابھی کچھ نہیں کر سکتے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے موقف اپنایا کہ عدالت نے لکھا ہے کہ گرفتاری سے پہلے کیس نہیں چلایا جا سکتا جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جو بھی ہو، عدالت کو فیصلہ کرنا چاہیے تھا.
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کہ پشاور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ درخواست گزاران قانون سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزار پشاور ہائی کورٹ آتے ہیں؟ اگر آتے ہیں تو انھیں گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ملزمان کو تو سپریم کورٹ بھی آنا چاہیے تھا، وہ سپریم کورٹ بھی نہیں آئے جسٹس جمال مندو خیل نے کہا کہ یہاں مقدمہ صرف حقوق سے متعلق ہے جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ حقوق کا تعلق براہ راست سزا سے ہے درخواست گزار انسداددہشتگردی عدالت سے سزا یافتہ ہے.
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ پشاور ہائی کورٹ نے مختصر حکم نامے کے بجائے 31 صفحات لکھ دیے، صرف ایک پیرا گراف ہی لکھنا چاہیے تھا بعد ازاں عدالت نے شبلی فراز کی اپیل پر پشاور ہائی کورٹ کا کیس کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے شبلی فراز کی زیر التوا درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کو فریقین کے دلائل سن کر درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی بعد ازںعدالت نے شبلی فراز کی پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف درخواست نمٹا دی.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv