
اسلام آباد (نیوزڈیسک) حکومت کی جانب سے 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس بلانے کی سمری ارسال کردی گئی۔ اطلاعات کے مطابق حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاس رواں ہفتے ہی بلانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت سینیٹ کا اجلاس کل بروز منگل اور قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کے روز بلانے کے لیے سمری وزیر اعظم کو ارسال کردی گئی۔
علاوہ ازیں 27 ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ نکات بھی سامنے آچکے ہیں، 27ویں ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججوں کے تبادلے سے متعلق آرٹیکل 200 میں ترمیم کر کے ہائی کورٹ کے ججز کی ٹرانسفر میں ججوں کی رضامندی کی شق ختم کر دی جائے گی، این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کو ختم کرنے، آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کو وفاق کو واپس دینے اور الیکشن کمیشن کی تقرری سے متعلق ڈیڈلاک ختم کرنے کی تجاویز شامل ہیں، اس کی تصدیق کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ وزیراعظم کی قیادت میں ن لیگی وفد ملاقات کے لیے آیا اور حکومت نے 27ویں ترمیم کی منظوری میں حمایت مانگی ہے۔
سوشل میدیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا، مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی، مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں، مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحہ سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔
Comments