Social

سلامتی کونسل ، پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطلی پر شدید مذمت

نیویارک (نیوزڈیسک) پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات وسائل پر مبنی دباؤ ڈالنے کی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے یہ بات سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سفیر نے مشترکہ قدرتی وسائل کو ہتھیار بنانے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش ظاہر کی اور اس کی مثال بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو قرار دیا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے خبردار کیا کہ بھارتی اقدام سلامتی کونسل کے ہر رکن اور عالمی برادری کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چھ دہائیوں سے زائد عرصے سے یہ معاہدہ تعاون کی ایک مثال رہا ہے، جس نے جنگ کے ادوار میں بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس کے پانی کی منصفانہ اور قابلِ پیش گوئی تقسیم کو یقینی بنایا۔

عاصم افتخار نے کہا کہ بھارت کا غیر قانونی اور یکطرفہ فیصلہ اس معاہدے کے متن اور روح دونوں کی خلاف ورزی ہے، ماحولیاتی نظام کو خطرے میں ڈالتا ہے، ڈیٹا کے تبادلے کو متاثر کرتا ہے اور لاکھوں افراد کی زندگیاں داؤ پر لگا دیتا ہے جو خوراک اور توانائی کے تحفظ کے لیے سندھ کے پانی پر انحصار کرتے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ایسے اقدامات صرف ایک ملک کو نقصان نہیں پہنچاتے بلکہ بین الاقوامی آبی قوانین پر اعتماد کو کمزور کرتے ہیں اور دنیا کے دیگر خطوں میں وسائل کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں کوئی ایسی شق موجود نہیں جو کسی فریق کو یکطرفہ طور پر معاہدہ معطل کرنے یا اس میں تبدیلی کی اجازت دیتی ہو۔انہوں نے معاہدے پر مکمل عمل درآمد اور قائم شدہ طریقہ کار کے ذریعے معمول کی بحالی پر زور دیا۔اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مشن کے مطابق سفیر عاصم افتخار احمد نے ماحولیات اور سلامتی کے باہمی تعلق کو اجاگر کیا اور پائیدار اور پیشگی امن سازی کیلئے نقطہ نظر میں تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ تنازعات کی روک تھام، امن قائم رکھنے اور بعد از تنازع بحالی میں ماحولیاتی عوامل کو مربوط انداز میں شامل کرے۔انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی امن و سلامتی کو خطرات کے آغاز ہی پر حل کرنے کی اپنی چارٹر ذمہ داری پوری کرے۔سفیر نے خبردار کیا کہ تنازع کے دوران ماحولیاتی تباہی محض ضمنی نقصان نہیں بلکہ عدم استحکام کا باعث بھی بنتی ہے۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اجتماعی اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی بحالی، بین الاقوامی قانون پر عمل درآمد کے فروغ اور مشترکہ قدرتی وسائل کو تقسیم کے بجائے تعاون کے ذرائع میں تبدیل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv