
اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے سینیٹ کے لیے نامزد کردہ اپوزیشن لیڈر علامہ راجہ ناصر عباس کا 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق کہنا ہے کہ آئینی ترامیم ایسے لائی جائیں گی جیسے راتوں کو چور آتے ہیں تو یہ پاکستان کے لیے نقصان دہ ہے۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ وطن کی سالمیت پر وار ہے، آئین پر حملہ ہے، ہم اِس کی مذمت کرتے ہیں، کبھی ساتھ نہیں دیں گے، جو عمرانی معاہدہ تھا وہ آج دفن ہونے جا رہا ہے، لگتا ہے وزیر قانون جادوگر ہیں، ایسی چیز جس سے نفرت کی جائے، یہ اُسے بھی پاک بنا کر پیش کرتے ہیں، 8 فروری 2024 کو کیا ہوا، یہ پارلیمنٹ فارم 47 کی ہے، عوام کی نمائندہ نہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس ہوا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’آج معمول کی کارروائی معطل کرکے بل پیش کرلیتے ہیں‘ جس پر چیئرمین سینیٹ نے معمول کی کارروائی معطل کردی، سینیٹ میں وقفہ سوالات و جوابات معطل کرنے کی تحریک پیش کی گئی، تحریک طارق فضل چوہدری نے پیش کی جو چیئرمین سینیٹ نے تحریک منظور کرلی، ایوان بالا میں ترامیم پیش کیے جانے کے بعد چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کے سپرد کردیا۔
بتایا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے میں آئین پاکستان کے 48 آرٹیکلز میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں، آئین کے آرٹیکل243 میں سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا عہدہ تحلیل کرکے چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ تخلیق کیا گیا ہے، ایک تجویز کے مطابق فیلڈ مارشل کا عہدہ تاحیات رہے گا جب کہ ججز کے تبادلے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سپرد کیے جانے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جج نے جس ہائیکورٹ سے ٹرانسفر پر جانا ہے اور جس ہائیکورٹ میں جانا ہے، ان کے چیف جسٹس بھی تبادلے کے عمل کا حصہ ہوں گے۔
معلوم ہوا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے، صوبائی کابینہ کے حجم میں اضافے کی تجویز بھی زیرِ غور ہے، صوبائی کابینہ کے مشیران کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، ایک وقت میں پورے سینیٹ کے انتخابات کرانے کے حوالے سے ترامیم بھی تجویز کی گئی ہیں، ایک تجویز کے مطابق فیلڈ مارشل کا عہدہ تاحیات رکھنے کی تجویز بھی دی گئی۔
Comments