Social

مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم، صدر کے بعد وزیرِاعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ

اسلام آباد (نیوزڈیسک) مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم، صدر کے بعد وزیرِاعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ، وفاقی حکومت نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں ترمیم کی تجویز کمیٹی میں پیش کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا ان کیمرا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیرِ صدارت منعقد ہوا جو تفصیلی غور و خوض کے بعد ختم ہو گیا۔
قانون وانصاف کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس اب اتوار کو صبح ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ ہوگا۔ وفاقی حکومت نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں ترمیم کی تجویز کمیٹی میں پیش کر دی۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق ملک کے صدر کو تاحیات کسی بھی قسم کی فوجداری کارروائی (کرمنل پروسیڈنگز) سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

اس سے قبل صدرِ مملکت کو صرف اپنی مدتِ صدارت کے دوران فوجداری مقدمات سے استثنیٰ حاصل تھا۔

صدر کے بعد وزیرِاعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کی ترمیم مشترکہ قائمہ کمیٹی میں پیش کی گئی۔ یہ ترمیم حکومتی اراکین سینیٹر انوشہ رحمان اور سینیٹر ظاہر خلیل ساندھو نے پیش کی۔ ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں صدر کے ساتھ لفظ ’’وزیرِاعظم‘‘ بھی شامل کیا جائے گا، جس کے بعد دورانِ مدتِ اقتدار وزیرِاعظم کے خلاف کسی فوجداری کارروائی کی اجازت نہیں ہوگی۔
اجلاس کے دوران وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے اراکین کو تفصیلی بریفنگ دی۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے، ارکان کی جانب سے سوالات اٹھائےگئے، اتفاق رائے ہونے تک مشاورت جاری رہےگی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین فاروق نائیک نے کہا کہ واک اؤٹ جے یو آئی کا جمہوری حق ہے، 27 ویں آئینی ترمیمی مسودے میں کچھ غلطیاں ہیں، وزارت قانون کو اس کو ٹھیک کر نے کا کہا ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کی ترامیم پر غور کیا جا سکتا ہے، کمیٹی اجلاس اتوار کو دوبارہ ہوگا، جس میں سیر حاصل بحث ہوگی۔



اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv