
اسلام آباد (نیوزڈیسک) 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر ریٹائرڈ ججز اور سینئر وکلاء نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ستائیسیویں آئینی ترمیم کے حوالے سے سینئر وکلاء اور ریٹائرڈ ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک خط لکھا ہے، جس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سینئر وکیل فیصل صدیقی کی جانب سے لکھے جانے والے خط پر جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم کے بھی دستخط ہیں، ان کے علاوہ سینئر وکلاء مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری بھی خط پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں، جسٹس ریٹائرڈ ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین، صلاح الدین احمد نے بھی خط پر دستخط کیے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں کیوں کہ سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے، اس لیے بطور سپریم کورٹ ترمیم پر رد عمل دیا جائے، سپریم کورٹ ترمیم پر اپنا ان پٹ دینے کا اختیار رکھتی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں اور اس سلسلہ میں اعلیٰ عدلیہ کی ازسرنو تشکیل کا عمل شروع کر تے ہوئے مجوزہ وفاقی آئینی عدالت (ایف ایف سی) کے لیے 7 ججز کے نام شارٹ لسٹ کر لیے ہیں، یہ عدالت آئین کی تشریح اور وفاق و صوبوں کے درمیان تنازعات کے تصفیے کے لیے قائم کی جا رہی ہے، سرکاری ذرائع کا کہناہے کہ حکومت نے اس نئی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت کا آغاز کر دیا ہے ، جسٹس امین الدین خان، جو اس وقت سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ ہیں، انہیں وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر تعینات کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی کے ناموں کے ساتھ ساتھ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس روزی خان بریچ کے نام بھی اس نئی عدالت کے ابتدائی ارکان کے طور پر زیرغور ہیں، وفاقی آئینی عدالت کی ابتدائی تعداد ایک صدارتی حکم کے ذریعے متعین کی جائے گی جب کہ ججوں کی تعداد میں آئندہ کوئی اضافہ پارلیمان کی منظوری سے قانون سازی کے ذریعے کیا جا سکے گا۔
Comments