Social

سینیٹ خزانہ کمیٹی، کرپشن رپورٹ پر سخت برہم، متعلقہ اداروں پر سخت سوالات کی بوچھاڑ. سینیٹر دلاور خان

اسلام آباد(نیوزڈیسک) سینیٹ خزانہ کمیٹی نے پاکستان میں کرپشن اور گورننس سے متعلق حالیہ رپورٹ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں پر سخت سوالات کی بوچھاڑ کر دی چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں اراکین نے مختلف شعبوں میں سامنے آنے والے بڑے کرپشن سکینڈلز پر شدید برہمی کا اظہار کیا.
سینیٹر دلاور خان نے انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف نے ملک میں 5300ارب روپے کی کرپشن کی نشاندہی کی ہے اور سوال اٹھایا کہ جن اداروں کا ذکر رپورٹ میں کیا گیا ہے، کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی؟ انہوں نے لاہور میں ایف بی آر کے ایک افسر سے متعلق سنگین واقعہ بھی بیان کیا جس نے مبینہ طور پر ریفنڈز میں کرپشن کے لیے ایک ممبر سے حصہ مانگا اور حصہ نہ ملنے پر فائرنگ کی.
چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور دیگر اراکین نے اس انکشاف پر حیرت کا اظہار کیا، کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ایف بی آر کے مذکورہ کیس کو آئندہ اجلاس میں تفصیل سے زیر بحث لایا جائے گا وزارت خزانہ نے موقف اختیار کیا کہ رپورٹ میں زیادہ تر نکات وہی ہیں جن پر حکومت پہلے ہی کام کر چکی ہے. حکام کے مطابق یہ رپورٹ آئی ایم ایف کے تعاون سے تیار ہوئی اور موثر گورننس کے لیے ایکشن پلان پر عملدرآمد ضروری ہے جسے 6 سے 10 ماہ کے اندر مکمل کرنا ہوگا جبکہ زیادہ سے زیادہ مدت ڈیڑھ سال ہے اجلاس میں اراکین کمیٹی، خصوصا سینیٹر عبدالقادر نے ایس آئی ایف سی کی کارکردگی، معاہدوں کے فقدان اور ملکی معاشی صورتحال پر بھی سخت تنقید کی.
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے حکومت سے پوچھا کہ کیا وہ رپورٹ میں درج بے ضابطگیوں اور ادارہ جاتی خرابیاں تسلیم کرتی ہے کیونکہ الزامات نہایت سنجیدہ نوعیت کے ہیں وزارت خزانہ نے واضح کیا کہ ڈائیگناسٹک رپورٹ مسائل کی نشاندہی کرتی ہے اور حکومت پہلے ہی متعدد شعبوں میں اصلاحات پر کام کر رہی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی سفارشات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv