(اسلامک ہسٹری کتب)
"غازی ارطغرل کون تھا"
یہ سب بھائی غور سے پڑھیں اور اپنےدوستوں کو شئیر کریں.
ارتغل غازی خلافت عثمانیہ کے بانی ہے , آپکی پیدائش "1191"عیسوی میں ہوئی اور وفات"1280" عیسوی میں کچھ کتابیں"1281"بتاتے ہیں, آپ ہی کے تین بیٹے تھے "گندوز"، "ساؤچی"، اور" عثمان"، اور آپکے تیسرے بیٹے "عثمان"،نے "1291" یعنی اپنے والد"ارتغل" کی وفات کے 10 سال بعد"خلافت" بنائی اور"ارتغل"کے اسی بیٹے"عثمان" کے نام سے ہی"خلافت" کا نام "خلافت عثمانیہ"، رکھا گیا لیکن "خلافت" کی بنیاد"ارتغل غازی رح" رکھ کر گئے تھے۔
اسکے بعد اسی "خلافت "نے"1291 "عیسوی ،سے لیکے "1924 "تک , 600 سال تک ان" ترکوں "کی" تلواروں" نے "امت مسلمہ" کا دفاع کیا۔
اس کے ساتھ" مسجد نبوی."،" گنبد خضریٰ"، اور" مسجد حرام "،کی جدید تعمیر ." سیدنا امیر حمزہؓ کا مزار .
"مکہ مکرمہ"، تک ایک عظیم الشان نہر . "آقائے دوجہاں حضور ﷺ "، کے" مزار "پر انوار کے گرد "سیسہ پلائی دیوار"، . "مکہ مکرمہ" تک ٹرین منصوبہ جیسے عظیم کارنامے سرانجام دیے۔
"ارتغل غازی"، کا "خاندان وسطہ ایشیا "،سے یہاں آیا تھا ۔اور انکے" جدِ امجد" اوغوز خان"،( Oghuz khan )کے ١٢ بیٹے تھے۔ جن سے یہ ١٢ قبیلے بنیں ۔جن میں سے ایک یہ "قائی قبیلہ" تھا جس سے" ارتغل غازی "تعلق رکھتا تھا۔ آپکے والد کا نام "سلیمان شاہ" تھا،" ارتغل غازی" کے تین اور بھائی تھے،"صارم"، "ذوالجان"، اور" گلدارو"، آپکی والدہ کا نام "حائمہ "تھا ۔
آپکا قبیلہ سب س پہلے" وسطہ ایشیا"،)( Central Asia ) سے "ایران "پھر "ایران "سے" اناطولیہ"،)( Anatolia )آئے تھے "منگولوں" کی یلغار سے نمٹنے کےلئے. جہاں" سلطان علاو الدین" جو" سلجوک" سلطنت کے سلطان تھے۔ اور یہ "سلجوک "ترک سلطنت "سلطان الپ ارسلان" نےقائم کی تھی۔" 1071 "میں بیزنٹین کو( بیٹیل اف منزیکرٹ ) میں عبرت ناک شکست دے کے اور "سلطان الپ ارسلان" تاریخ کی بہت بڑی شخصیت تھی اور اسی سلطنت کا آگے جاکے سلطان علاؤ الدین بنے تھے ۔
اسی سلطان علاوالدین کے سائے تلے یہ 12 قبیلے اوغوز خان رہتے تھے، اور اس قائی قبیلے کے چیف ارتغل بنے اپنے والد "سلیمان شاہ" کی وفات کے بعد،سب سے پہلے" اہلت " آئے تھے پھر اہلت سے" حلب " گئے تھے 1232 جہاں *سلطان "صلاح الدین ایوبی رحمت اللہ علیہ کے پوتے "الغزیز" کی حکومت تھی ،سب سے پہلے" ارتغل" نے "العزیز" کو اس کے محل میں "موجود" غداروں" سے نجات دلائی۔ پھر اس سے دوستی کی پھر" سلطان علاو الدین "کی بھتیجی حلیمہ سلطان سے شادی کی. جس سے آپکو تین بیٹے ہوئے اوپر جو میں نے نام دیے ہیں،" ایوبیوں "اور" سلجوقیوں" کی دوستی کروائی ، صلیبیوں کے ایک مضبوط قلعے کو فتح کیا جو حلب کے قریب تھا، اسکے بعد" ارتغل "سلطان علاو الدین" کے بہت قریب ہوگیا ۔
اس کے بعد منگولوں کی یلغار قریب ہوئی تو "ارتغل غازی "نے منگول کے ایک ایم لیڈر نویان کو شکست دی ،"نویان منگول بادشاہ اوکتائی خان کا" رائٹ ہینڈ " تھا ،"اوکتائی خان" چنگیز خان "کا بیٹا تھا۔ اور اس اوکتائی کا بیٹا ہلاکو خان تھا۔ جس نے بغداد کو اس قدر روندا تھا کہ بغداد کی گلیاں خون سے بھر گئی تھیں دریائے فرات سرخ ہو گیا تھا۔اسی نویان کو شکست "ارتغل "نے دی تھی ۔
اور پھر "ارتغل غازی" اپنے قبیلے کو لیکے" سوغت " آئے بلکل "قسطنطنیہ" کے قریب، اور پہلے وہاں" بازنطین " کے ایک اہم قلعے کو فتح کیا ۔اور یہیں تمام ترک قبیلوں کو اکٹھا کیا اور "سلطان علاو الدین" کے بعد آپ کے بیٹے غیاث الدین سلطان بن گئے۔ انکی بیٹی کے ساتھ ہی عثمان کی شادی ہوئی ایک جنگ میں سلطان غیاث الدین شہید ہو گئے۔ تو عثمان غازی سلطان بن گئے اور انکی نسل سے جاکے "سلطان محمد فاتح رحمت اللہ علیہ تھے ۔جس نے "1453 "میں جاکے قسطنطنیہ فتح کیا تھا اور اسی پہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمکی غیبی خبر پوری ہوی ۔
تاریخ میں "ارتغل غازی" جیسے "جنگجو" بہت کم ملتے ہیں لیکن ہماری نسل انکو جانتی نہیں بہت بہادر جنگجو تھے آپ ۔
ہر واریئر جنگجو اسلام میں گذرا اس پہ جس نے کچھ نہ کچھہ اسلام کے لیئے کیا اس کا ایک روحانی پہلو ضرور ہے، اسکے پیچھے ایک روحانی شخصت ضرور ہوتی ہے جسکی ڈیوٹی اللہ پاک نے لگائی ہوتی ہے تاریخ اٹھا لیں بھلے اسلام کے آغاز سے لیکے اب تک آج بھی اگر کوئی اسلام کے لیئے امت مسلمان کے لیئے کوئی ڈیوٹی کر رہا ہے تو اسکا "روحانی"پہلو بھی ضرور ہوگا
اس" جنگجو ارطغرل غازی "کے پیچھے اللہ پاک نے اور "حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کے فیضان سے جسکی ڈیوٹی لگائی تھی وہ ”شیخ محی الدین ابن العربی رح“ تھے، ( آپ درجنوں کتب کے مصنف ہیں اس کے ساتھ آپ نے قرآن پاک کی مایہ ناز تفسیر بھی لکھی علم کی دنیا کے بادشاہ جانے جاتے تھے اور تصوف میں بھی اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے) جو اندلس سے ارتغل غازی کی روحانی مدد کو پہنچے تھے…
"امام ابن العربی "نے "ارتغل غازی "کو دو مرتبہ موت کے منہ سے نکالا اور ہروقت" ارتغل" کی روحانی مدد کرتے رہتے تھے
"حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" کی خوبصورت حدیث شریف ہے نہ کہ
” اتقوا فراسة المؤمن؛ فإنه ينظر بنور الله : ترجمہ مومن کی فراصت سے ڈرو کہ وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے ” ..
یہ کوئی جذباتی یا مبالغہ آرائیاں نہیں ہیں یہ سب وہی سمجھ سکتا جو روحانیت پے یقین رکھتا ہو, جسکو یہ نور نہیں حاصل وہ اندھا ہے اسے کچھ سمجھ نہیں آئے جیسے کہ لبرل سیکیولر برگیڈ
اللہ پاک" ارتغل غازی" کا رتبہ بلند فرمائے اور ہزاروں رحمتیں ہوں ان کی قبر پر
آمین
Comments