Social

کھلاڑی پریشان ، ٹریننگ محدود ، میدان ویران ، وجہ کورونا وائرس

(سپورٹس نیوز ڈیسک) گزشتہ برس دسمبر میں نیپال میں ہونے والے ساؤتھ ایشیئن گیمز میں چمکتے طلائی تمغوں کے ساتھ پاکستانی کھلاڑی جب وطن واپس لوٹے تھے تو انھوں نے اولمپکس میں شرکت کے خواب سجا رکھے تھے کہ ان مقابلوں کے لیے وہ خود کو تیار کریں گے لیکن کسی کے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ وہ کھلی فضا میں ٹریننگ کے بجائے بند کمروں میں قید ہو کر رہ جائیں گے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں کھیلوں کے مقابلے منسوخ یا ملتوی کیے جا چکے ہیں اور کسی بھی دوسرے ملک کی طرح پاکستانی کھلاڑی بھی حالات کے معمول پر آنے کے منتظر ہیں لیکن فی الوقت ان کی ٹریننگ ضرور متاثر ہو رہی ہے۔

ایتھلیٹ ارشد ندیم کے لیے ساؤتھ ایشیئن گیمز اس لحاظ سے یادگار ثابت ہوئے تھے کہ انھوں نے جیولن تھرو میں نہ صرف گولڈ میڈل جیتا تھا بلکہ چھیاسی اعشاریہ دو نو میٹر دور نیزہ پھینک کر ٹوکیو اولمپکس کے لیے بھی کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے لیکن موجودہ صورتحال میں وہ میدان میں ٹریننگ کرنے سے قاصر ہیں۔

ارشد ندیم نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس وقت میاں چنوں کے قریب واقع اپنے گاؤں میں ہیں کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاہور میں لگایا گیا ٹریننگ کیمپ ختم کرنا پڑا تھا۔

وہ اب گھر میں فزیکل ٹریننگ کرتے ہیں اور باہر پرائمری سکول کے میدان میں جا کر دوڑتے ہیں لیکن جیولن تھرو نہیں کر سکتے۔

ارشد ندیم کا کہنا ہے کہ ان کا جیولن (نیزہ) کمرے میں پڑا ہوا ہے اور وہ اس وقت کا انتظار کر رہے ہیں کہ جب حالات دوبارہ معمول پر آئیں تو وہ اپنی ٹریننگ باقاعدہ شروع کر سکیں۔

موجودہ حالات میں خود کو فٹ رکھنا کسی چیلنج سے کم نہیں کیونکہ یہ ٹریننگ محدود انداز میں ہو رہی ہے اور جو ٹریننگ کیمپ میں ہوتی ہے وہ گھر پر ممکن نہیں تاہم وہ اپنے کوچ رشید احمد ساقی اور واپڈا کے کوچ فیاض حسین بخاری کی ہدایات کی روشنی میں خود کو فٹ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ارشد ندیم کا کہنا ہے کہ پاکستان ایتھلیٹکس فیڈریشن کے صدر میجر جنرل ریٹائرڈ اکرم ساہی نے اولمپکس کی تیاری کے لیے ان سمیت پانچ ایتھلیٹس کو چین بھیجا تھا۔

انھوں نے وہاں چند روز ہی ٹریننگ کی تھی کہ انھیں بتایا گیا کہ چین میں کورونا وائرس پھیل رہا ہے لہذا انھیں وطن واپس آنا پڑا۔

ارشد ندیم جو چھ بار جیولن تھرو میں اپنا ہی قومی ریکارڈ بہتر بنا چکے ہیں، کہتے ہیں کہ اولمپکس کا ایک سال کے لیے ملتوی ہو جانا مایوس کن ہے لیکن موجودہ صورتحال پر کسی کا بس نہیں۔

اب انھیں اولمپکس کے لیے زیادہ وقت ملا ہے اور انھیں پہلے سے زیادہ سخت ٹریننگ کرنی پڑے گی تاکہ اگلے سال جب یہ مقابلے ہوں تو وہ اس میں حصہ لینے کے لیے پوری طرح تیار ہوں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv