Social

جنگ بندی کا مطالبہ۔ افغان خواتین نے قطر کی ملکہ کو خط لکھ دیا۔

(ویب نیوز ڈیسک) افغانستان میں عالمی وبا اور ماہ رمضان کے باوجود طالبان کے حملے اور افغان حکومت کی طالبان کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں اور دونوں ایک دوسرے پر امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگارہے ہیں۔ ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی افغان حکومت اور امریکہ دونوں نے طالبان سے جنگ بندی کی درخواست کی تھی، جو انھوں نے رد کردی تھی۔

اب افغان ویمنز نیٹ ورک نے قطر کی ملکہ موزا بنت نصر Moza bint Nasser کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان سے افغانستان میں جنگ بندی کے لیے طالبان پر زور دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کھلے خط میں افغان خواتین نے ملکہ کو لکھا ہے کہ اس وقت جب پوری دنیا کورونا کے خلاف لڑرہی ہے، افغان عوام کورونا کے ساتھ ساتھ جنگ سے بھی متاثر ہیں۔

اس کھلے خط میں اقوام متحدہ کی سہ ماہی رپورٹ کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس کے مطابق رواں سال کے پہلے تین ماہ میں پانچ سو سے زیادہ لوگ تشدد کے واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں جن میں ایک سو پچاس بچے بھی شامل ہیں۔ اس خط کے مطابق تشدد کے یہ واقعات امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے باوجود پیش آئے ہیں۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان طالبان کا سیاسی دفتر ہیں اور اسی ملک کی میزبانی میں امریکہ اور طالبان کے درمیان رواں سال فروری میں امن معاہدہ ہوا تھا۔ دوحہ میں طالبان کے لیے یہ سیاسی دفتر 2013 میں کھولا گیا تھا اور تب سے لے کر آج تک وہاں طالبان کی سیاسی قیادت موجود ہے۔

افغانستان میں وزارت صحت کے مطابق گذشتہ پانچ دنوں میں کورونا وائرس کے پازیٹیو کیسز میں بارہ فیصد اضافہ ہوا ہے جوکہ خطرناک حد تک بہت جلد بڑھ سکتے ہیں۔

افغانستان میں اب تک کورونا وائرس کے لگ بھگ تین ہزار کیسز مثبت آئے ہیں اور وہاں 75 کے قریب لوگ اس بیماری سے ہلاک ہوگئے ہیں۔

افغان ویمنز نیٹ ورک کے مطابق ان کے ساتھ افغانستان کے اندر اور بیرون ملک ہزاروں خواتین، مائیں، بہنیں ہیں اور انہیں اپنے ملک میں جنگ پر سخت تشویش ہیں۔

ان کے مطابق رمضان کے بابرکت مہینے میں جب ہم عالمی وبا اور لاک ڈاون میں روزے رکھ رہے ہیں اور عبادات کررہے ہیں تو باہر بموں کی آوازیں اور اپنے پیاروں کی ہلاکت کی خبروں نے ہمیں پریشان کررکھا ہے۔

دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے بعد بین الافغان مذاکرات شروع ہونے تھے، جس میں طالبان کے مطابق جنگ بندی پر بحث ہوگی۔

تاہم قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی وجہ سے ابھی تک افغان مفاہمتی عمل کا دوسرا مرحلہ شروع نہیں ہوسکا ہے اور اب کورونا وبا کی وجہ سے افغان عوام میں امن عمل میں تاخیر اور جنگ بندی نہ ہونے کی وجہ سے شدید بے چینی پائی جاتی ہیں۔

اگرچہ کورونا وبا سے پہلے افغانستان میں سیاسی بحران کی وجہ سے افغان امن عمل کا دوسرا مرحلہ تاخیر کا شکار ہوا، تاہم کورونا وبا کی وجہ سے اس میں مزید تاخیر دیکھنے میں آرہی ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv