(نیوز ڈیسک) بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں پریڈ ہوئی، کنسرٹ اور آتش بازی بھی اسی طرح کی گئی جس طرح پلان کی گئی تھی۔
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو بظاہر وبا کی کوئی پرواہ نہیں۔ نہ ہی انھوں نے پابندیوں کے یورپی قواعد اپنے ملک میں نافذ کیے ہیں۔
روس ابھی بھی لاک ڈاؤن میں ہے اور گذشتہ سات دنوں میں یہاں کووڈ۔19 کے 10 ہزار نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس کے باوجود بیلاروس کے صدر نے فوجی پریڈ منسوخ کرنے سے انکار کر دیا، کیونکہ ان کے خیال میں اس سے وطن پرستی مزید اجاگر ہوتی ہے، لوگوں کو یہ پتا چلتا ہے کہ سویت دور میں کتنی مشکلات تھیں اور کتنی قربانیاں دینا پڑی تھیں۔
پریڈ سے پہلے انھوں نے کہا کہ ’انھوں نے اپنی زندگیاں قربان کیں تاکہ ہم آج زندہ رہ سکیں، اس لیے ہم اپنے ہیروز کو اس مقدس دن عزت دے سکتے ہیں۔ ہم اس سے مختلف کچھ نہیں کر سکتے۔‘
بیلاروس کے صدر لوکاشینکو 1994 سے اقتدار میں ہیں، اور وہ بیلاروس پر اسی طرح آمرانہ طریقے سے کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں جس طرح سویت دور میں کیا جاتا تھا۔
1941-44 میں نازیوں کے قبضے کے دوران بیلاروس بالکل تباہ ہو گیا تھا اور اس کی تقریباً ایک چوتھائی آبادی ہلاک ہو چکی تھی، جن میں یہودیوں کی تقریباً مکمل آبادی شامل تھی۔
لہذا روس کی طرح اس کے بھی بہت سے شہریوں کے لیے وکٹری ڈے ایک بہت زیادہ حب الوطنی کا موقع ہے۔
Comments