کراچی ( نیوز ڈیسک) صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی کے ضلع وسطی میں عالمی وباء کورونا وائرس سے بچاؤکی سرکاری ویکسین بھاری رقوم لے کر لگانے کا انکشاف ہوگیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع وسطی کی کووڈ ویکسی نیشن کی فوکل پرسن ڈاکٹر حرا ظہیر نے 28 مئی کو سکریٹری صحت کو اپنی ایک تحریری درخواست میں انکشاف کیا ہے کہ سائنوفام ویکسین کم عمر افراد کو لگانے کے احکامات موصول نہیں ہوئے لیکن ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ضلع وسطی کے بعض اہلکاروں نے سرکاری ویکسین کم عمر کے افراد کو بھاری رقوم کے عوض گھر گھر جاکر لگارہے ہیں۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ ضلع وسطی کے بعض اہلکار منظم انداز میں سرکاری ویکسین سائنوفام کو بھاری رقوم کے عوض 18 سے 25 سال کے عمر کے افراد کو لگارہے ہیں ، اس عمل میں ڈی ایچ او ضلع وسطی کے بعض اہلکار ملوث ہیں ، جب کہ ان عمر کے افراد کو ویکسین لگانے کے سرکاری سطح پر کوئی احکام موصول نہیں ہوئے لیکن اس کے باوجود کم عمر نوجوانوں کو سائنوفام ویکسین منظم انداز میں نجی طور پر لگارہے ہیں۔
ڈاکٹر حرا ظہیر نے ایک قومی میڈیا گروپ کو بتایا کہ ضلع وسطی کے اہلکار جن نوجوانوں کو نجی طور پر ویکسین لگارہے ہیں ان کی عمر 15 سے 20 سال ہے لیکن ان اہلکاروں نے فارم پر ویکسین لگانے والے نوجوانوں کی عمریں 30 سال دکھائی ہے یہ اہلکار ویکسین کے خالی وائل بھی ڈی ایچ او آفس میں جمع نہیں کراتے ، جب مجھے سرکاری ویکسین کو پیسے لے کر لگانے کا علم ہوا تو میں نے متعلقہ اہلکاروں سے بازپرس کرنا چاہی تو ان اہلکاروں نے مجھے زدوکوب کیا جب کہ اس معاملے کا جب ڈی ایچ او ضلع وسطی کے ڈاکٹر مظفراوڈھو کو معلوم ہوا تو انہوں نے بھی اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی لیکن معاملہ بڑھ جانے کی صورت میں ڈی ایچ او ڈاکٹر مظفراوڈھو نے 29 مئی کو ایک لیٹر نمبر جاری کرتے ہوئے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔
Comments