Social

پنجاب حکومت کا تعلیمی اداروں کے حوالے سے اہم فیصلہ۔وزیر تعلیم مراد راس کا ٹویٹ

اسلام آباد( نیوز ڈیسک) پنجاب کے تمام سکولوں میں 11 اکتوبر سے مستقل کلاسز کے آغاز کا اعلان کر دیا گیا۔وزیر تعلیم پنجاب کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں پچاس فیصد طلباء بلانے کی پابندی ختم کی جا رہی ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 11 اکتوبر سے پنجاب کے تمام تعلیمی اداروں میں مستقل کلاسز کا آغاز ہوگا۔
تعلیمی اداروں میں پچاس فیصد طلباء بلانے کی پابندی ختم کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے جاری ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

قبل ازیں این سی اوسی نے پیر 11 اکتوبر سے تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھولنے کی اجازت دی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور چیئرمین این سی اوسی اسد عمر کی زیرصدارت این سی اوسی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کورونا وباء کے پھیلاؤ کی صورتحال اور ویکسی نیشن کے ڈیٹا کے پیش نظر پیر سے تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ پیر 11 اکتوبر سے تمام تعلیمی اداروں میں کلاسز معمول کے مطابق ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں معمول کے مطابق کلاسیں شروع کرنے کی اجازت کا فیصلہ کورونا بیماری کے پھیلاوٴ میں کمی اور سکولوں میں ویکسی نیشن کے پروگرام کے آغاز کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ دوسری جانب وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کا کہنا ہےکہ اب تک ملک بھر میں 8 کروڑ 87 لاکھ 43 ہزار514 افراد کی ویکسی نیشن کی جا چکی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان میں 11 لاکھ 665 افراد کو کورونا وائرس سے تحفظ کی ویکسین لگائی گئی ہے۔ صوبہ بھر میں بڑی عمر کے بچوں کو کورونا سے بچانے کیلئے سکولز و کالجز میں ویکسی نیشن کا عمل تیز کردیا گیا ہے اور سکولز اور کالجز میں بچوں کو روزانہ کی بنیاد پر ویکسیئن لگائی جارہی ہے جبکہ ویکسی نیشن سنٹرز کے علاوہ محکمہ صحت کی مختلف ٹیمیں صوبہ بھر کی مختلف یونین کونسلز میں جاکر لوگوں کو ویکسیئن لگا رہی ہیں تاکہ کرونا سے بچنے میں مدد مل سکے جبکہ سرکاری محکموں میں بغیر ویکسیئن کے کسی شخص کو بھی داخل نہیں ہونے دیا جارہا لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ویکسی نیشن کا عمل مکمل کروائیں تاکہ کرونا سے بچنے میں مدد مل سکے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv