Social

افغانستان کی صورتحال پر جی 20کا سربراہی اجلاس آج اٹلی میں ہوگا.مبصرین

روم( نیوز ڈیسک) دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے عالمی فورم جی 20 کا سربراہی غیر معمولی اجلاس آج12 اکتوبر کو اٹلی کے شہر روم میں منعقد ہو رہا ہے، جس میں افغانستان اور اس کی صورت حال پر غور کیا جائے گا جی ٹوئنٹی ممالک کا معمول کا سالانہ اجلاس رواں ماہ 30 اکتوبر کو منعقد ہونا ہے لیکن آج ہونے والے غیر معمولی سربراہی اجلاس میں افغانستان میں انسانی امداد، بنیادی انسانی حقوق اور سکیورٹی کے معاملات پر بات چیت کی جائے گی.

اجلاس میں اقوام متحدہ کے نمائندے اور قطر بھی شریک ہوگا جو باضابطہ طور پر فورم کا حصہ نہیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس غیر معمولی اجلاس میں ورچوئل طور پر شریک ہوں گے افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے اور طالبان کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے اٹلی اجلاس کے رکن ممالک پر زور دے رہا تھا کہ اس موضوع پر ہنگامی اجلاس ہونا چاہیے اور اطالوی وزیر اعظم ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ افغانستان انسانی مسائل سے گزر رہا ہے اور ہمارا فرض ہے کہ ہم مداخلت کریں.
اٹلی نے رکن ممالک پر زوردیا تھا کہ سب کو بغیر کسی مفاد کے افغانستان میں موجود افراد کی مدد کرنی ہوگی اور ان کی جانیں بچانا ہوں گی ادھر حال ہی میں اپنے ایک انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا کے ممالک کو ہر صورت میں افغانستان میں طالبان کی حکومت سے بات چیت کرنی چاہیے اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو افغانستان داعش کا گڑھ بن سکتا ہے.
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں اقتصادی ترقی کا فروغ چاہتا ہے افغانستان کو تنہا کرنے کے منفی اثرات ہوں گے، امریکہ کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا اور داعش سے چھٹکارا پانے کے لیے طالبان واحد اور بہترین آپشن ہیں. اٹلی کے شہر روم میں افغانستان کی صورت حال پر ہونے والے غیر معمولی سربراہی اجلاس میں کیا امکانات ہیں؟ اور کیا ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے طالبان کی حکومت کو تسلیم کیا جائے گا؟اس سلسلہ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی حکومت کو باقاعدہ تسلیم کرنا مشکل نظر آرہا ہے ابھی تو طالبان کی حکومت کے اراکین بھی مکمل نہیں ہیں ابھی دیگر جماعتوں کے نمائندے بشمول خواتین حکومت میں شامل ہوں گے اس لیے ابھی حکومت کو تسلیم کرنے کا مرحلہ دور ہے لیکن انسانی حقوق اور سردیوں میں بے گھر افراد کی مدد کے حوالے سے ترقی یافتہ ممالک افغانستان کو مدد کی پیشکش ضرور کریں گے.
جی ٹوئنٹی بنیادی طور پر اقتصادی طور پر مضبوط ممالک کے اتحاد کا فورم ہے جس میں یورپی یونین سمیت 19 ممالک شامل ہیں جن میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، برطانیہ، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی اور امریکہ شامل ہیں جی ٹوئنٹی اپنے اجلاسوں میں افریقی یونین، ایشیا پیسیفک کوآپریشن، عالمی مالیاتی فنڈ، اقوام متحدہ، عالمی ادارہ تجارت اور سپین کو بطور مستقل مہمان مدعو کرتا ہے.
عمومی طور پر اس کے اجلاس میں سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ مرکزی بینک کے سربراہان بھی شریک ہوتے ہیں جی ٹوئنٹی کا اجلاس سالانہ بنیادوں پر ہوتا ہے لیکن ہنگامی صورت حال کے پیش نظر بھی اجلاس طلب کیا جا سکتا ہے جیسے کہ اس بار افغانستان کی صورت حال کے تناظر میں اجلاس طلب کیا گیا ہے جی ٹوئنٹی رکن ممالک کی صدارت کا اعزاز اس برس اٹلی کے پاس ہے. جی ٹوئنٹی ممالک مشترکہ طور پر عالمی اقتصادی پیداوار کے تقریباً 85 فیصد جب کہ 80 فیصد عالمی تجارت کے ذمہ دار ہیں جی ٹوئنٹی کی بنیاد 1999 میں رکھی گئی اور پہلا اجلاس جرمنی کے دارالحکومت برلن میں رکھا گیا تھا جبکہ سربراہی اجلاس پہلی بار 2008 میں واشنگٹن میں ہوا تھا اس کے بعد سے ہر سال سربراہی اجلاس کا انعقاد کیا جاتا ہے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv