کابل(نیوز ڈیسک) افغان طالبان نے تحریک طالبان پاکستان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے کابل میں برسر اقتدار اسلامی امارات افغانستان کی ”شاخ“ ہونے کے دعو ے کو مسترد کردیا ہے . سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود پاکستان کے شمالی علاقوں میں دورے کے دوران گولی مار دی گئی تھی، انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ان کی تنظیم کو امارات اسلامیہ افغانستان کی حمایت حاصل ہے.
ایک ویڈیو میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا تحریک طالبان پاکستان افغانستان کی اسلامی امارات کی شاخ ہے اور وہ اس سرزمین پر ان کی چھتری کے تلے ہیں.
نجی ٹی وی کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی جریدے کو دیے گئے انٹرویو میں نور ولی محسود کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کا امارات اسلامیہ افغانستان سے کوئی تعلق نہیں ہے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ بطور تنظیم امارات اسلامیہ کا حصہ نہیں ہیں اور ہمارے مقاصد بھی یکساں نہیں ہیں.
انہوں نے کہا کہ ہم ٹی ٹی پی کو نصیحت کرتے ہیں کہ اپنے ملک میں امن و استحکام پر توجہ دیں یہ بہت اہم ہے انہیں ایسے مواقع فراہم نہیں کرنے چاہیے کہ جس سے خطے یا پاکستان میں دشمن داخل ہوں. طالبان کے ترجمان نے پاکستان سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ خطے اور پاکستان کی بہتری کے لیے ان کے مطالبات پر نظر ثانی کریں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور امارات اسلامیہ افغانستان کا موقف ہے کہ ہم کسی ملک کے معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے ہم پاکستان کے مسئلے میں بھی مداخلت نہیں کریں گے.
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بیان افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ عامر خان متقی کے بیان کے کم و بیش ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ افغان طالبان نے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے. افغان طالبان کی مدد سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا ٹی ٹی پی کی جانب سے اس جنگ بندی کی مزید توسیع سے انکار کردیا گیا ہے، حکومت اس فیصلے کی پاسداری میں ناکام ہے جو انہوں نے اس مستقبل کیا تھا ٹی ٹی پی نے ایک بیان میں 6 نکات پر مبنی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آئی ای اے کی سرپرستی میں حکومت سے معاہدے تک پہنچ گئے ہیں.کابل(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 دسمبر ۔2021 ) افغان طالبان نے تحریک طالبان پاکستان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے کابل میں برسر اقتدار اسلامی امارات افغانستان کی ”شاخ“ ہونے کے دعو ے کو مسترد کردیا ہے . سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود پاکستان کے شمالی علاقوں میں دورے کے دوران گولی مار دی گئی تھی، انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ان کی تنظیم کو امارات اسلامیہ افغانستان کی حمایت حاصل ہے.
ایک ویڈیو میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا تحریک طالبان پاکستان افغانستان کی اسلامی امارات کی شاخ ہے اور وہ اس سرزمین پر ان کی چھتری کے تلے ہیں.
نجی ٹی وی کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی جریدے کو دیے گئے انٹرویو میں نور ولی محسود کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کا امارات اسلامیہ افغانستان سے کوئی تعلق نہیں ہے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ بطور تنظیم امارات اسلامیہ کا حصہ نہیں ہیں اور ہمارے مقاصد بھی یکساں نہیں ہیں.
انہوں نے کہا کہ ہم ٹی ٹی پی کو نصیحت کرتے ہیں کہ اپنے ملک میں امن و استحکام پر توجہ دیں یہ بہت اہم ہے انہیں ایسے مواقع فراہم نہیں کرنے چاہیے کہ جس سے خطے یا پاکستان میں دشمن داخل ہوں. طالبان کے ترجمان نے پاکستان سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ خطے اور پاکستان کی بہتری کے لیے ان کے مطالبات پر نظر ثانی کریں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور امارات اسلامیہ افغانستان کا موقف ہے کہ ہم کسی ملک کے معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے ہم پاکستان کے مسئلے میں بھی مداخلت نہیں کریں گے.
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بیان افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ عامر خان متقی کے بیان کے کم و بیش ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ افغان طالبان نے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے. افغان طالبان کی مدد سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا ٹی ٹی پی کی جانب سے اس جنگ بندی کی مزید توسیع سے انکار کردیا گیا ہے، حکومت اس فیصلے کی پاسداری میں ناکام ہے جو انہوں نے اس مستقبل کیا تھا ٹی ٹی پی نے ایک بیان میں 6 نکات پر مبنی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ آئی ای اے کی سرپرستی میں حکومت سے معاہدے تک پہنچ گئے ہیں.
Comments