Social

ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہے ہی نہیں،لگتا ہے سی ڈی اے اور وفاقی حکومت بھی بے بس ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) : چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہے ہی نہیں جب کہ باتیں سب بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے سی ڈی اے اور وفاقی حکومت بھی بے بس ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے ای الیون میں جھگیوں سے متعلق کیس کی سماعت میں سی ڈی اے حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد میں لاقانونیت ہے،بڑے آدمی کو صرف نوٹس کرتے ہیں اورجھگیوں والوں کے پیچھے پڑے ہیں، آپ اس شہر کو اشرافیہ کیلئے بنا رہے ہیں؟، عدالت نے جھگی والوں کی خواہش کے مطابق سردیوں میں جگہ خالی نہ کروانے کا حکم جاری کردیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سی ڈی اے حکام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سی ڈے اے خود اپنے آرڈیننس کی خلاف ورزی کررہا ہے، آپ اس کورٹ کے فیصلوں کی بھی تضحیک کررہے ہیں، آپ عوام کی خدمت کے لیے ہیں، ایلیٹ کی خدمت کے لیے نہیں، عدالت یقینی بنائے گی کہ اسلام آباد میں قانون کی عملداری ہو۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ آپ بڑے آدمی کو صرف نوٹس کرتے ہیں اور جھگیوں والوں کے پیچھے پڑے ہیں، میں تو کہتا ہوں ہائیکورٹ بھی کوئی غلط کام کرے تو ہائیکورٹ پرپرچہ کروائیں، ہمیں خوشی ہوگی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے مزید کہاکہ یہ واحد شہر ہے جسے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ سپروائز کرتی ہے،آپ کو تو اپنے قوانین کا ہی نہیں پتہ تھا، بنی گالہ فیصلے میں ہم نے آپ کو بتایا قانون کیا ہے، اس سے بڑا المیہ کیا ہوسکتا ہے کہ سی ڈی اے میں کسی نے ماسٹرپلان کا لٹریچرنہیں پڑھا، ریاست کا مائنڈسیٹ عوام کی خدمت کرنا ہے ہی نہیں۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ کوئی شک نہیں اس عدالت نے سی ڈی اے اور شہر کی بہتری کیلئے بڑے فیصلے دیئے، آپ کی عدالت کے فیصلوں کے بعد ادارے میں بہت بہتری آئی ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ ریاست کا مائنڈ سیٹ عوام کی خدمت کرنا ہے ہی نہیں، باتیں سب بڑی بڑی کرتے ہیں لیکن لگتا ہے سی ڈی اے اور وفاقی حکومت بھی بے بس ہے، قانون پرعملدرآمد نہ ہوا توچیئرمین سی ڈی اے اورممبران کےخلاف کرمنل پروسیڈنگ شروع کروائیں گے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv