
اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہناہے کہ چھوٹے تاجروں سے فکس ٹیکس وصول کیا جائے گا،بجلی بل کےذریعےدکانوں سےفکس ٹیکس لیں گے جبکہ غریبوں سے نہیں امیروں سے ٹیکس لیں گے،انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتےہوئے کہا کہ میں نے اپنے وزیر اعظم کے بیٹوں کی کمپنیوں پر بھی زیادہ ٹیکس عائد کیا، میری اپنی کمپنی آئندہ مالی سال 20 کروڑ روپے زیادہ ٹیکس دے گیا۔
انکا کہنا تھا کہ ٹیکس کا ہدف 7 ہزار 4 ارب سے بڑھا کر 7 ہزار 400 ارب روپے کر دیا گیا۔سالانہ 30کروڑ روپے کمانے والوں پر 4 فیصد ٹیکس، سالانہ 25کروڑ روپے کمانے والوں پر 3 فیصد جبکہ سالانہ 20کروڑ روپے کمانے والوں پر 2 فیصد ٹیکس عائد ہوگا،سالانہ 15کروڑ روپے کمانے والوں پر ایک فیصد ٹیکس عائد ہوگا،مفتاح اسماعیل نے بتایاکہ بجٹ پر ارکان پارلیمنٹ نے مفید مشورے دیئے ہیں ارکان کی تجاویز کو شامل کرنے سے بجٹ میں کچھ تبدیلیاں آئی ہیں،۔
ملک کو دیوالیہ سےبچایا، کسانوں کوپیسہ سرمایہ کاری سمجھ کردیا،سیاسی ساکھ پر ملکی مفاد کو ترجیح دی،رواں مالی سال 5300ارب روپے کا خسارہ ہوا، پونے چار سال میں 71 سال کے برابر قرض لیا گیا،رواں مالی سال کرنٹ اکاونٹ خسارہ 17 ارب ڈالر تک ہو گی، بی آئی ایس پی کے رجسٹرڈ افراد کو 16 ارب روپے اضافی دیئے گئے،ابھی تک 786پر 40لاکھ لوگ میسج کرچکے ہیں، توانائی سیکٹرکے سرکولر ڈیٹ میں رواں مالی سال 500ارب روپے اضافہ ہوا،توانائی سیکٹر میں 1100ارب روپے کی براہ راست سبسڈی دی گئی،انکا کہناتھاکہ وزیر اعظم نے سستا ڈیزل، پیٹرول اسکیم شروع کی ہے۔
یاد رہےکہ سینیٹ کی سفارشات قومی اسمبلی میں گزشتہ روز بھجوائی گئی تھیں۔ گریڈ 17 سے 22 کے مقابلے میں ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی سفارش کی گئی جبکہ دیگر سفارشات بھی گئیں کہ ایف بی آر مینوفیکچررز کو بینکنگ چینلز کے ذریعے ادائیگیوں کے لیے پابند کیا جائے،مضر صحت ہونے کے باعث جوسز،انرجی ڈرنک اور آئس ٹی میں چینی کی مقدار کم کی جائے،بیکری آئیٹمز پر ٹیکس کی شرح 17سے کم کرکے ساڑھے7 فیصد کی جائے، فارماسیوٹیکل کے خام مال کی خریداری پر 17 سیلزٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی گئی
Comments