
راولپنڈی ( نیوز ڈیسک) راولپنڈی رنگ روڈ کرپشن کیس میں تینوں ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی۔ دنیا نیوز کے مطابق مقامی عدالت کی جانب سے راولپنڈی رنگ روڈ کرپشن کیس کے تینوں ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے تاہم اس موقع پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ، جس پر عدالت نے 14 جولائی کو گواہان کو طلب کرلیا۔ واضح رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ 36 کلومیٹر پر محیط منصوبہ 2017 میں مسلم لیگ ن کے دور میں بنایا گیا، تاہم عملدرآمد کا آغاز پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ہوا، منصوبہ 36 کلومیٹر سے بڑھا کر 65 کلومیٹر کر دیا گیا، راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کی منظوری سے شروع کیا گیا، رنگ روڈ کے 4 راستے منصوبے میں شامل تھے لیکن مزید 5 راستے بنا دیے گئے ،جس کی وجہ سے رنگ روڈ اسکینڈل کے جرم میں چیئرمین لینڈ ایکوزیشن کمیشن وسیم تابش اور سابق کمشنر راولپنڈی کیپٹن ریٹائرڈ محمد محمود کو گرفتار کر لیا گیا ، دونوں کو اینٹی کرپشن کی ٹیم نے گرفتار کیا۔
بعد ازاں راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقاتی رپورٹ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو پیش کردی گئی، حکومت نے رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا، اس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس نے ملاقات کی ، اس ملاقات میں پی ٹی آئی دور حکومت کے مشیر احتساب شہزاد اکبر میں موجود تھے ، اس موقع پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے وزیراعظم کو رنگ روڈ کی ابتدائی انکوائری رپورٹ پیش کی ، عمران خان کو ڈی جی اینٹی کرپشن کی طرف سے رپورٹ پر بریفنگ بھی دی گئی ، رنگ روڈ اسکینڈل رپورٹ جلد پبلک کی جائے گی۔
ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب گوہرنفیس نے رنگ روڈ کرپشن اسکینڈل سے متعلق پریس کانفرنس میں بتایا کہ 22 مئی کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے رنگ روڈ کی انکوائری شروع کی ، جس میں ایک سو کے قریب افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ، اس دوران اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے 21 ہزار صفحات کی چھان بین کی ، جن سے معلوم ہوا کہ حکومتی منظوری کے بغیر ہی 2 ارب 60 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ، اراضی حصول کے واجبات کی ادائیگی کیلئے بھی کرپشن کی گئی ، اٹک میں اراضی کی خریداری کیلئے ایک ارب سے زائد رقم خرچ کی گئی ۔
Comments