
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے عمران اینڈ کمپنی کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے ووٹ پر معزز سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ عمران خان اینڈ کمپنی کے جھوٹ اور پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتا ہے ، انتہائی شرمناک ہے کہ کس طرح عمران خان نے آئین کو مجروح کرنے کی کوشش کی اور "حکومت کی تبدیلی" کا جھوٹ تیار کیا ، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ سب کے لیے پڑھنا ضروری ہے۔
ادھر سپریم کورٹ کی طرف سے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیراعظم عمران خان اور دیگر کے خلاف آرٹیکل 6 لگانے کا مطالبہ کردیا ، ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی نے کہا کہ صدر عارف علوی سمیت سب مہرے تھے جو استعمال ہوئے ، اصل مجرم اور اس سب کا ماسٹر پلینر اور ماسٹر مائینڈ عمران خان ہے ، ان آئین شکنوں کے خلاف صرف کاروائی نہیں ہونی چاہیے بلکہ ان پر آئین سے انحراف اور غداری پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیئے اور قرار واقعی سزا ہونی چاہیے تاکہ پھر کسی کو آئین توڑنے کی ہمت نہ ہو۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کی رولنگ کیخلاف از خود نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے ، 86 صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا، فیصلے کا آغاز سورہ الشعراء سے کیا گیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلہ میں ڈپٹی سپیکر کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جاتا ہے، چیف جسٹس پاکستان کے گھر پر ہونے والے اجلاس میں 12 ججز نے از خود نوٹس کی سفارش کی، سپریم کورٹ نے آئین کو مقدم رکھنے اور اسکے تحفظ کیلئے سپیکر رولنگ پر از خود نوٹس لیا، ڈپٹی سپیکر کے غیر آئینی اقدام کی وجہ سے سپریم کورٹ متحرک ہوئی، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کی وجہ سے وزیراعظم ایڈوائس اور صدر مملکت نے اسمبلی توڑی، ڈپٹی سپیکر رولنگ، وزیراعظم ایڈوائس اور صدر کے اقدامات کی وجہ سے اپوزیشن اور عوام کے بنیادی آئینی حقوق متاثر ہوئے۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ تحریک انصاف کے وکیل کے مطابق مراسلے کے تحت حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی، مبینہ بیرونی مراسلہ ایک خفیہ سفارتی دستاویز ہے، سفارتی تعلقات کے پیش نظر عدالت مراسلے سے متعلق کوئی حکم نہیں دے سکتی، مبینہ بیرونی مراسلے کا مکمل متن عدالت کو دکھایا بھی نہیں گیا، مراسلے کا کچھ حصہ بطور دلائل سپریم کورٹ کے سامنے رکھا گیا ، عدالتیں مصدقہ حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرتی ہیں نہ کہ قیاس آرائیوں پر، سفارتی مراسلے سے متعلق فیصلہ کرنا ایگزیکٹیو کا کام ہے۔
Comments