
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سائفر سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت سارے معاملات طے ہو گئےجنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی بینظیر شاہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پارلیمنٹ قاسم سوری اور عمران خان کے خلاف آئین شکنی کی کارروائی کے لیے پابند نہیں پے۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں آرٹیکل 6 کا ذکر اضافی نوٹ میں کیا گیا۔
میں سمجھتی ہوں پی ٹی آئی حکومت نے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آئین کو کام کرنے سے روکا اس پر سابق وزیراعظم عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس بن سکتا ہے۔سینئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں قاسم سوری کے اقدام کو آئین شکنی قرار دے دیا۔
عمران خان ہر صورت اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے تھے جس کے لیے انہوں نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا۔
جب کہ تجزیہ کار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کچھ چیزوں پر اعتراض کیا جا سکتا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہیں نہیں کہاگیا کہ آرٹیکل 6 لگنا چاہئیے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افسوس ہوا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سائفر کی تحقیقات نہیں کرائی گئیں، محترم عدالت سے پوچھتا ہوں جب صدر نے مراسلہ بھجوایا توآپ کو تحقیقات نہیں کرانی چاہیئے تھیں، چیف جسٹس تحقیقات کرائیں کہ ڈونلڈ لو وزیراعظم کو ہٹانے کا پیغام کس کو دے رہا تھا؟ ۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے حوالے سے دیے گئے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہاہے کہ عدالت کا احترام ہے مگر فیصلے نے ابہام میں مزید اضافہ کیا۔ بابر اعوان نے اپنے بیان میں کہا کہ عدالت کا احترام ہے مگر فیصلے نے ابہام میں مزید اضافہ کیا ہے، سب جانتے ہیں پاناما کمیشن سپریم کورٹ نے بنایا تھا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سائفر سارے اداروں کو بھجوایا گیا، آزاد عدالتی کمیشن بنائے بغیر سائفرخود مختاری پر سوالیہ نشان رہے گا۔بابر اعوان نے کہا کہ یہ داغ اچھے نہیں ہوتے۔
Comments