
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہبازشریف کی اتحادی حکومت میں دراڑیں آنا شروع ہوگئی ہیں نون لیگی سنیئرقیادت کا کہنا ہے پنجاب کے ضمنی انتخابات میں وعدے کے مطابق پیپلزپارٹی کے عہدیدران اور کارکنان ووٹ ڈالنے کے لیے بھی نہیں نکلے اور یہی رویہ دیگر اتحادی جماعتوں کی جانب سے دیکھنے میں آیا ہے .
اسلام آباد میں موجود سیاسی مبصرین کا کہنا ہے اتحادی جماعتوں کے درمیان وزارتوں اور فنڈزکے اجراءکو لے کر پہلے دن ہی اختلافات شروع ہوگئے تھے اور چھوٹی جماعتوں کو گلہ رہا ہے پہلے دن سے ہی وزیراعظم چار بڑی جماعتوں مسلم لیگ نون‘پیپلزپارٹی‘ایم کیو ایم اور جمعیت علمائے اسلام(ف)کو بلا کر اتحادی جماعتوں کا سربراہی اجلاس قراردیتے رہے ہیں .
انتہائی ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ نون لیگ کی اہم حکومتی شخصیات نجی محفلوں میں اتحادی جماعتوں کی جانب سے بلیک میلنگ کی باتیں کرتی نظرآتی ہیں اس کے علاوہ تحریک انصاف کے منحرف اراکین بھی شہبازشریف حکومت کے لیے سردرد بنے ہوئے ہیں کیونکہ ان کی جانب سے مخصوص کمپنیوں کو بڑے حکومتی ٹھیکے دینے سمیت فنڈزکے اجراءاور ترقیاتی منصوبوں کے لیے دباﺅ رہا ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم وفاقی حکومت کے لیے سردرد بنی ہوئی ہیں کیونکہ ایم کیو ایم کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ان سے جو وعدے کیئے گئے تھے مسلم لیگ نون ان میں بری طرح پھنس چکی ہے ایم کیو ایم وعدے پورے کرنے کے لیے دباﺅ بڑھا رہی ہے جبکہ پیپلزپارٹی سندھ کی شہری حلقوں میں ایم کیو ایم کاسیاسی اثرورسوخ دوبارہ قائم کرنے کے لیے مدد فراہم کرنے کو تیار نہیں .
دوسری جانب سندھ کے شہری حلقوں میں تحریک انصاف اور ٹی ایل پی کی صورت میں دو سیاسی طاقتوں کی انٹری ہوئی ہے اور کراچی سمیت سندھ کے شہری حلقوں میں ان کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ اندرون سندھ میں بھی روایتی سیاسی خانوادے تحریک انصاف کی جانب متوجہ ہورہے ہیں پیپلزپارٹی کے لمبے دور اقتدار میں سندھ کے دیہی علاقوں میں غربت سمیت دیگر مسائل میں اضافہ ہوا ہے یہاں تک کہ کراچی جیسے شہر میں بنیادی سہولیات کی فراہمی میں پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم ناکام رہی ہیں لہذا شہری مایوس ہوکر تیسری طاقت کو آزمانے کے لیے تیار نظرآتے ہیں.
حالیہ سروے رپورٹس میں یہ با ت سامنے آئی ہے کہ کراچی کے شہری پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی کارکردگی سے سخت مایوس ہیں جس کا فائدہ تحریک انصاف اور ٹی ایل پی کو پہنچے گا ٹی ایل پی کے پاس کراچی میں سنی تحریک کی صورت میں ایک مضبوط بیس موجود ہے. مبصرین کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے انہوں نے اندرون سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں کے دور درازشہروں میں بڑے بڑے جلسے کیئے ہیں مگر انہوں نے اندرون سندھ پر وہ تو جہ نہیں دی جس کی ضرورت ہے.
ادھر تحریک انصاف کے راہنما اور سابق وزیرمملکت فرح حبیب کا کہنا ہے کہ آئندہ مرحلہ میں اندرون سندھ میں بھی عوامی اجتماعات ہونگے انہوں نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین آئندہ انتخابات تک اپنی اسی حکمت عملی پر کاربند رہیں گے اور عوامی رابطوں‘جلسوں اور اجتماعات کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا .
Comments