
کراچی (ینوز ڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد آئی ایم ایف کا پاکستان پر اعتماد کم ہو گیا، آئی ایم ایف کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے، آئی ایم ایف اور امدادی ممالک ساتھ ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت سے متعلق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بدھ کے روز اہم اعلامیہ جاری کیا گیا۔
دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ معاشی صورت حال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں، پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پاکستان کی معیشت اب بہت سنبھل چکی ہے، ملکی حالات سری لنکا اور گھانا سے بالکل مختلف ہیں، پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا، آئی ایم ایف اور امدادی ممالک ساتھ ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق تمام مشکل فیصلے کر لیے ہیں، اب مشکل حالات نہیں، رواں مالی سال ملکی معیشت کیلئے مشکل سال ہے۔ مرکزی بینک کے حکام نے ڈالر کی قدر میں اضافے کے حوالے سے کہا ہے کہ روپے کی قدر مستحکم رکھنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، روپے کی قدر کی بہتری کیلئے پے در پے اقدامات کیے جا رہے ہیں، غیر ضروری درآمدات میں کمی کی گئی ہے۔ روپیہ پر دباؤ بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور درآمدی بل کے باعث ہے، درآمدی بل بہت زیادہ ہے جس کو فورا کم کرنے کی ضرورت ہے، درآمدی بل میں کمی کیلئے الیکٹرک مشینری اور غیر لگاتی اشیا پر پابندی عائد کی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اسٹیٹ بینک نے بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں عدم اعتماد کے بعد آئی ایم ایف کا پاکستان پر اعتماد کم ہو گیا ہے، فروری 2022 سے ملک میں معاشی پالیسیاں عدم استحکام کا شکار ہیں، آئی ایم ایف کی شرط پر تمام مشکل معاہدوں پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا دوست ممالک بھی مالیاتی امداد کریں گے۔
حالیہ ضمنی الیکشن کے بعد ایک مرتبہ پھر عدم استحکام کا سامنا ہے، عالمی وبا کووڈ سے بھی زیادہ اس وقت معاشی صورتحال خراب ہے۔ مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے مرکزی بینک کے حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ مہنگائی عالمی سطح پر 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اسی لیے مقامی سطح پر بھی مہنگائی مزید بڑھی، کوشش کریں گے مہنگائی کو ہدف سے زیادہ نہ بڑھنے دیاجائے
Comments