
اسلام آباد ( نیوزڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شہباز گل نے کھانا پینا چھوڑ دیا۔ جیو نیوز کے مطابق عدالت کے حکم پر ہسپتال منتقل کیے گئے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے کچھ بھی کھانے پینے سے انکار کر دیا، اس ضمن میں ذرائع پمز ہسپتال کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ شہباز گل کی جانب سے گزشتہ رات سے کچھ بھی کھانے سے انکار کیا جا رہا ہے اور وہ کھانے پینے کی کوئی بھی چیز نہیں لے رہے۔
اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء فواد چوہدری نے کہا ہے کہ خبریں آ رہی ہیں شہباز گل بھوک ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء ڈاکٹر شہباز گل کا میڈیکل بورڈ تبدیل کر دیا گیا، میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا کہ پی ٹی آئی رہنماء ڈاکٹر شہباز گل کے علاج معالجے کے لیے قائم کیے گئے نئے میڈیکل بورڈ میں تبدیلی کر دی گئی اور اب پمز ہسپتال کے جنرل سرجن ڈاکٹر طارق عبداللہ بھی میڈیکل بورڈ میں شامل ہوں گے تاہم میڈیکل بورڈ میں شامل ڈاکٹر عاطف انعام شامی اپنی کلینکل مصروفیات کے باعث بورڈ سے الگ ہو گئے۔
گزشتہ روز چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کے طبی معائنے کیلئے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا، شہباز گل کے طبی معائنے کیلئے 4 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ، نئے میڈیکل بورڈ کی سربراہی ایسوسی ایٹ پروفیسر شفاعت رسول کریں گے، ابتدائی طور پر میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر سلمان، ڈاکٹر انعام شامی اور ڈاکٹر ضیاء کو شامل کیا گیا تاہم ڈاکٹر عاطف انعام شامی اپنی کلینکل مصروفیات کے باعث بورڈ سے الگ ہو گئے اور اب پمز ہسپتال کے جنرل سرجن ڈاکٹر طارق عبداللہ بھی میڈیکل بورڈ میں شامل ہوں گے، میڈیکل بورڈ شہبازگل کے علاج کے ساتھ مبینہ تشدد کے متعلق رپورٹ مرتب کرے گا۔
ادھر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ میں نے سب سے تسلی کی ہے اور اپنے طور پر بھی معلومات لیں اور بطور وزیر کہتا ہوں کہ شہباز گل پر پولیس حراست کے دوران کوئی تشدد نہیں ہوا، جب شہباز گل کو عدالت میں پیش کیا گیا تو وہ مسکراتے ہوئے عدالت آئے اور شہباز گل نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے تشدد کی کوئی بات نہیں کی جبکہ 11 اگست کو طبی معائنہ کیا جس میں کسی تشدد کا ذکر ہے نہ شہباز گل نے کہا، 6 دن اڈیالہ جیل اور 3 دن پولیس کسٹڈی میں رہے، 17 اگست کو جب شہباز گل کا دوبارہ ریمانڈ دیا گیا تو ان کی حالت خراب ہوئی لیکن اس میں تشدد کی بنیاد پر صحت کی خرابی سامنے نہیں آئی۔
Comments