
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بیجنگ سے اتوار اٹھائیس اگست کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق چینی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ آبنائے تائیوان میں حالات پر بہت قریب سے نگاہ رکھے ہوئے ہے اور یہ مانیٹرنگ بھی کر رہی ہے کہ اس سمندری علاقے میں امریکہ کے دو جنگی بحری جہاز کیا کر رہے ہیں۔
امریکہ بحریہ نے بھی اتوار ہی کے روز کہا کہ اس کے گائیڈڈ میزائلوں سے مسلح دو جنگی بحری جہاز آبنائے تائیوان کے علاقے سے گزرے ہیں۔
یو ایس نیوی نے کہا، 'ہمارے دو جنگی بحری جہازوں نے بین الاقوامی قانون کے تحت ہمیں حاصل حقوق کے تحت آبنائے تائیوان سے گزرتے ہوئے معمول کا ٹرانزٹ کیا ہے۔‘‘
پیلوسی کے دورے کے بعد پہلا سمندری گشت
امریکی بحریہ کی ساتویں فلیٹ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان دونوں جنگی بحری جہازوں کا آبنائے تائیوان سے گزرنا معمول کا اسٹریٹیجک مشن تھا۔
بیان کے مطابق، 'ان دونوں جنگی بحری جہازوں کے آبنائے تائیوان سے ٹرانزٹ کا مقصد واشنگٹن کی طرف سے یہ ظاہر کرنا ہے کہ امریکہ اس آبنائے اور مجموعی طور پر انڈو پیسیفک کہلانے والے سمندری خطے کو آزاد اور کھلا دیکھنا چاہتا ہے۔‘‘
امریکی ریاست انڈیانا کے گورنر بھی اب تائیوان کے دورے پر
تائیوان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آبنائے تائیوان سے ان دونوں امریکی جنگی بحری جہازوں کا گزرنا ایسا عمل ہے، جس پر خود تائیوان کی وزارت دفاع بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے بہت متنازعہ ہو جانے والے حالیہ دورہ تائیوان کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی جنگی بحری جہاز اس سمندری علاقے سے گزرے ہیں۔ پیلوسی نے رواں ماہ کے اوائل میں امریکی کانگریس کے ایک وفد کے ساتھ تائیوان کا دورہ کیا اور تائے پے کے لیے امریکہ کی بھرپور تائید و حمایت کا اظہار بھی کیا تھا۔
چین بہانہ بنا کر تائیوان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، تائیوانی وزیر خارجہ
اس کے جواب میں چین نے اس دورے پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی اور ساتھ ہی تائیوان کے جزیرے کے ارد گرد کئی روزہ بحری اور فضائی فوجی مشقیں بھی شروع کر دی تھیں۔
تائیوان خود کو ایک آزاد ریاست قرار دیتا ہے لیکن چین کا شروع سے ہی یہ کہنا ہے کہ تائیوان اس کا ایک باغی صوبہ لیکن ناگزیر حصہ ہے۔
Comments