
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی ریسکیو اور ریلیف کارروائیاں جاری ہیں،سیلابی صورتحال میں عوام اور متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے،250 میڈیکل کیمپوں میں 83 ہزار افراد کو علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سیلابی صورتحال میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن سے متعلق پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ جی ایچ کیو میں ہونے والی 6 ستمبر کی تقریب کو منسوخ کردیا گیا ہے،کیمپوں میں 50 ہزار سے زائد افراد کو ریلیف دیا گیا،بلوچستان میں ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیوں کے دوران ہمارے افسران شہید ہوئے۔
پاکستان نیوی نے 10 ہزار سیلاب متاثرین کو ریسکیو کیا۔
پاکستان آرمی اور نیوی کے ہیلی کاپٹرز امدادی کارروائیوں کے لیے زیراستعمال ہیں،ہیلی کاپٹر کےذریعے کالام میں پھنسے سیاح اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان،رینجرز،ایف سی،این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
پاکستان ائیر فورس کی جانب سے خوراک اور بنیادی اشیا متاثرین کو فراہم کی گئیں،پاک فوج کے جوانوں نے جان خطرے میں ڈال کر متاثرین کو ریسکیو کیا۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جہاں فوج کی ضرورت ہے وہاں موجود ہیں۔ میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان ائیرفورس کا ایریل رسپانس خاص طور پر قابل ذکر ہے،پاک نیوی کے 19 میڈیکل کیمپس ہیں جس میں متاثرین کا علا ج ومعالجہ جاری ہے۔
ملک بھرمیں 284 فلڈ ریلیف کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔خراب موسم اور دیگر چیلنجز کے باوجود لوگوں کو ریسکیوکیاجارہاہے،خیبرپختونخوا کےعلاوہ دیگرعلاقوں کے لیے ہیلپ لائن 1135پر رابطہ کیاجاسکتا ہے۔ چیئرمین این ایف آر سی سی احسن اقبال نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ جنوبی علاقوں میں 30 سال کی اوسط میں 500 گنا سے زیادہ بارشیں ہوئیں اور کچھ علاقوں میں بارش 1500 ملی میٹر ہوئی جس کی وجہ سے سیلاب نے تباہی مچا دی۔
Comments